آیت 15
 

وَ لَقَدۡ کَانُوۡا عَاہَدُوا اللّٰہَ مِنۡ قَبۡلُ لَا یُوَلُّوۡنَ الۡاَدۡبَارَ ؕ وَ کَانَ عَہۡدُ اللّٰہِ مَسۡـُٔوۡلًا﴿۱۵﴾

۱۵۔ حالانکہ پہلے یہ لوگ اللہ سے عہد کر چکے تھے کہ پیٹھ نہیں پھیریں گے اور اللہ کے ساتھ ہونے والے عہد کے بارے میں بازپرس ہو گی۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَقَدۡ کَانُوۡا عَاہَدُوا اللّٰہَ مِنۡ قَبۡلُ: اس آیت کے مصداق کے بارے میں تین اقوال ہیں:

i۔ اس سے مراد لیلۃ العقبۃ کا معاہدہ ہے کہ مدینہ سے ستر افراد مکہ جاتے ہیں اور رسول اللہؐ سے معاہدہ کرتے ہیں۔ یہ ستر افراد انصار میں سابقین اولین ہیں۔

اگرچہ روح المعانی اور الکشاف میں ابن عباس سے اور تفسیر قرطبی میں مقاتل اور کلبی سے روایت کی گئی ہے کہ اس سے مراد لیلۃ العقبۃ کا معاہدہ ہے۔

لیکن بعید ہے انصار میں سے جو لوگ سابقین اولین ہیں وہ منافقت اور ضعف ایمانی میں اولین ہو جائیں اور دوسروں سے زیادہ جنگ سے فرارہونے والے ثابت ہوں۔

ii۔ دوسرا قول یہ ہے کہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو جنگ بدر میں شرکت نہ کرنے پر نادم تھے اور انہوں نے آیندہ ہر جنگ میں شرکت کرنے کا عہد کر رکھا تھا۔

iii۔ تیسرا قول یہ ہے کہ اس سے مراد بنی حارثہ اور بنی مسلمہ کے دو قبیلے ہیں۔ ان دو قبیلوں نے جنگ احد میں بزدلی دکھائی تھی جن کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی تھی:

اِذۡ ہَمَّتۡ طَّآئِفَتٰنِ مِنۡکُمۡ اَنۡ تَفۡشَلَا۔۔۔۔ (۳ آل عمران: ۱۲۲)

(یہ اس وقت کی بات ہے) جب تم میں سے دو گروہ بزدلی دکھانے پر آمادہ ہو گئے تھے۔

لیکن اس عہد کے تعین کے لیے ان لوگوں کا تعین ضروری ہے جنہوں نے جنگ احزاب سے فرار ہونے کے بہانے تلاش کیے ہیں۔ روایات اس بارے میں متضارب ہیں۔


آیت 15