آیت 13
 

وَ اِذۡ قَالَتۡ طَّآئِفَۃٌ مِّنۡہُمۡ یٰۤاَہۡلَ یَثۡرِبَ لَا مُقَامَ لَکُمۡ فَارۡجِعُوۡا ۚ وَ یَسۡتَاۡذِنُ فَرِیۡقٌ مِّنۡہُمُ النَّبِیَّ یَقُوۡلُوۡنَ اِنَّ بُیُوۡتَنَا عَوۡرَۃٌ ؕۛ وَ مَا ہِیَ بِعَوۡرَۃٍ ۚۛ اِنۡ یُّرِیۡدُوۡنَ اِلَّا فِرَارًا ﴿۱۳﴾

۱۳۔ اور جب ان میں سے ایک گروہ کہنے لگا: اے یثرب والو! تمہارے لیے یہاں ٹھہرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے پس لوٹ جاؤ اور ان میں سے ایک گروہ نبی سے اجازت طلب کر رہا تھا یہ کہتے ہوئے: ہمارے گھر کھلے پڑے ہیں حالانکہ وہ کھلے نہیں تھے، وہ صرف بھاگنا چاہتے تھے۔

تشریح کلمات

یَثۡرِبَ:

مدینے کا قدیمی نام یثرب تھا۔ بعض کے مطابق یثرب ایک سرزمین کا نام ہے اور مدینہ اس سرزمین کا ایک حصہ ہے۔ بعض کے نزدیک یثرب اس شخص کا نام ہے جو عمالیق میں سے یہاں آباد ہوا۔ ( الجامع قرطبی ۱۴: ۱۴۷) بقول بعضے مدینہ کو یثرب کہنے میں کراہت ہے چونکہ تثریب علامت کوکہتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی لیے اس شہر کا نام طیبہ رکھا تھا۔ چنانچہ ابن عباس سے روایت منقول ہے:

لا تدعونھا یثرب فانھا طیبۃ ۔ ( روح المعانی )

اسے یثرب نہ کہو، یہ طیبہ ہے۔

عَوۡرَۃٌ:

غیر محفوظ کے معنوں میں ہے۔ کہتے ہیں دار ذات عورۃ ۔ جب اس گھر میں داخل ہونا آسان ہو اور ہر وہ جگہ جو غیر محفوظ ہو اسے عَوۡرَۃٌ کہتے ہیں۔ العورۃ: الشغر بین الجبلین الذی یتمکن العدو ان یتسرب منہ الی الحی ۔ العورۃ دو پہاڑوں کے درمیانی درے کو کہتے ہیں جہاں سے کسی آبادی میں گھسنا آسان ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اِذۡ قَالَتۡ طَّآئِفَۃٌ مِّنۡہُمۡ یٰۤاَہۡلَ یَثۡرِبَ لَا مُقَامَ لَکُمۡ: منافقین کے ایک گروہ نے کہا: اے یثرب والو! آج تمہارے لیے یہاں ٹھہرنے کی گنجائش نہیں رہی۔ یعنی محاذ جنگ پر ٹھہرنے کی گنجائش نہیں ہے۔ یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں کہ اسلام میں ٹھہرنے کی اب گنجائش نہیں رہی۔

۲۔ فَارۡجِعُوۡا: پہلے معنی کے اعتبار سے اس جملے کا یہ مطلب ہو گا: گھروں کو واپس چلو۔ دوسرے معنی کے اعتبار سے معنی یہ ہو گا: اپنے آبائی مذہب کی طرف واپس ہو جاؤ۔

۳۔ وَ یَسۡتَاۡذِنُ فَرِیۡقٌ مِّنۡہُمُ: منافقین اور بیمار قلب لوگوں میں سے ایک گروہ اجازت طلب کر رہا ہے۔ چونکہ منافقین اور بیمار قلب دونوں کا ایک ہی موقف ہو گیا تھا لہٰذا مِّنۡہُمُ کی ضمیر دونوں کی طرف جانا قرین سیاق ہے۔

۴۔ اِنَّ بُیُوۡتَنَا عَوۡرَۃٌ: ان لوگوں نے یہ عذر تراشا کہ ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں۔ ان کے اس خودساختہ بہانے کو فاش کرتے ہوئے فرمایا: وَ مَا ہِیَ بِعَوۡرَۃٍ ۔ حالانکہ ان کے گھر غیر محفوظ نہیں ہیں۔ اپنے نفاق اور ایمان کی کمزوریوں کو چھپانے کے لیے گھڑا ہوا ایک عذر ہے۔

۵۔ اِنۡ یُّرِیۡدُوۡنَ اِلَّا فِرَارًا: وہ اس بہانے جنگ سے فرار ہونا چاہتے ہیں۔


آیت 13