آیت 28
 

مَا خَلۡقُکُمۡ وَ لَا بَعۡثُکُمۡ اِلَّا کَنَفۡسٍ وَّاحِدَۃٍ ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌۢ بَصِیۡرٌ﴿۲۸﴾

۲۸۔ اللہ کے لیے تم سب کا پیدا کرنا پھر دوبارہ اٹھانا ایک جان (کے پیدا کرنے اور پھر اٹھانے) کی طرح ہے، یقینا اللہ خوب سننے والا، دیکھنے والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ قریش کے مشرکین کے لیے یہ بات قابل فہم نہیں کہ اللہ ایک ہی گھڑی میں تمام مخلوقات کو دفعتہ کیسے پیدا کرے گا جب کہ دنیا میں تو ان کو ایک ایک کر کے پیدا کیا ہے۔ اس سطحی سوچ اور غلط فہمی کے ازالہ کے لیے فرمایا: اللہ کے ایک ارادے سے مخلوق وجود میں آ جاتی ہے خواہ وہ مخلوق ایک ہو یا ایک کھرب ہو۔ لہٰذا اللہ کے لیے خلق و اعادہ خلق، کثرت یا قلت میں کوئی فرق نہیں ہے۔ سب یکساں طور پر آسان ہے۔ قلت اور کثرت کا فرق اس کے لیے سامنے آتا ہے جو علل و اسباب کے ذرائع سے کوئی چیز بناتا ہے۔ ایک چیز بنانے کے لیے تھوڑے سامان کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس کا فراہم کرنا آسان ہوتا ہے اور اگر بہت زیادہ تعداد میں بنانا ہے تو اس کے لیے بہت زیادہ سامان فراہم کرنا ہوتا ہے جو مشکل ہے۔

۲۔ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌۢ بَصِیۡرٌ: کثرت کی وجہ سے کسی کی شناخت میں اللہ کو کوئی دقت پیش نہیں آتی وہ ہر آواز اور ہر شکل کو پہچانتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کے لیے ہر کام یکساں ہے، آسان اور مشکل کا یہاں تصور نہیں ہے: کَنَفۡسٍ وَّاحِدَۃٍ ۔۔۔۔


آیت 28