آیت 25
 

وَ لَئِنۡ سَاَلۡتَہُمۡ مَّنۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ لَیَقُوۡلُنَّ اللّٰہُ ؕ قُلِ الۡحَمۡدُ لِلّٰہِ ؕ بَلۡ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ﴿۲۵﴾

۲۵۔ اور اگر آپ ان سے پوچھیں: آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے؟ تو یہ ضرور کہیں گے: اللہ نے،: الحمد اللہ بلکہ ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے۔

تفسیر آیات

۱۔ سوال خالق کا ہے اور اختلاف مدبر میں ہے چونکہ مشرکین بھی اللہ کو خالق مانتے تھے لیکن مدبر نہیں مانتے تھے۔ یہاں اس آیت میں خالقیت کے اعتراف سے مدبریت کے اعتراف کا نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے کہ تخلیق و تدبیر قابل تفریق نہیں ہے۔

۲۔ قُلِ الۡحَمۡدُ لِلّٰہِ: اس اعتراف پر اللہ کی حمد بجا لانی چاہیے اور اس لیے بھی کہ ان پرحجت پوری ہو گئی۔ اس آیت کی تشریح سورہ عنکبوت آیت ۶۱ میں گزر چکی ہے۔

۳۔ بَلۡ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ: ان میں سے اکثر اس بات کو نہیں جانتے کہ تخلیق ہی کے ذریعے تدبیر ہوتی ہے اور دوسرے لفظوں میں تدبیر، تخلیق مسلسل کا نام ہے۔

اہم نکات

۱۔ خالقیت کا اعتراف، ربوبیت و مدبریت کا اعتراف ہے: لَیَقُوۡلُنَّ اللّٰہُ ۔۔۔۔


آیت 25