آیات 23 - 24
 

وَ مَنۡ کَفَرَ فَلَا یَحۡزُنۡکَ کُفۡرُہٗ ؕ اِلَیۡنَا مَرۡجِعُہُمۡ فَنُنَبِّئُہُمۡ بِمَا عَمِلُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ﴿۲۳﴾

۲۳۔ اور جو کفر کرتا ہے اس کا کفر آپ کو محزون نہ کرے، انہیں پلٹ کر ہماری طرف آنا ہے پھر ہم انہیں بتائیں گے کہ وہ کیا کرتے رہے ہیں یقینا اللہ ہر وہ بات خوب جانتا ہے جو سینوں میں ہے۔

نُمَتِّعُہُمۡ قَلِیۡلًا ثُمَّ نَضۡطَرُّہُمۡ اِلٰی عَذَابٍ غَلِیۡظٍ﴿۲۴﴾

۲۴۔ ہم انہیں (دنیا میں) تھوڑا مزہ لینے کا موقع دیں گے پھر انہیں مجبور کر کے شدید عذاب کی طرف لے آئیں گے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مَنۡ کَفَرَ فَلَا یَحۡزُنۡکَ کُفۡرُہٗ: عالمین کے لیے رحمت ہونے کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بڑا اشتیاق رہتا تھا کہ لوگ راہ راست پر آجائیں لیکن لوگ جب کفر پر ڈٹ جاتے تو اس مجسمۂ رحمت کو بڑا دکھ ہوتا ہے کہ یہ شخص اپنے آپ کو اللہ کی رحمت سے کیوں محروم کر رہا ہے۔

۲۔ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کو تسلی دیتا ہے کہ یہ لوگ رحمت الٰہی کے اہل نہیں ہیں لہٰذا آپ محزون نہ ہوں۔

۳۔ اِلَیۡنَا مَرۡجِعُہُمۡ: انہیں ہر حال میں میرے پاس پہنچنا اور اپنے برے اعمال کا سامنا کرنا ہے۔ اللہ ان کے خفیہ ارادوں سے واقف ہے کہ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔

۴۔ نُمَتِّعُہُمۡ قَلِیۡلًا: اللہ کا حکیمانہ فیصلہ ہے کہ مجرموں کو چند دن مہلت دی جاتی ہے پھر انہیں اپنی سزائے عمل تک پہنچا دیا جاتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ رسول رحمت، کافروں کے ساتھ بھی ہمدردی رکھتے ہیں: فَلَا یَحۡزُنۡکَ کُفۡرُہٗ ۔۔۔۔


آیات 23 - 24