آیت 20
 

اَلَمۡ تَرَوۡا اَنَّ اللّٰہَ سَخَّرَ لَکُمۡ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ وَ اَسۡبَغَ عَلَیۡکُمۡ نِعَمَہٗ ظَاہِرَۃً وَّ بَاطِنَۃً ؕ وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یُّجَادِلُ فِی اللّٰہِ بِغَیۡرِ عِلۡمٍ وَّ لَا ہُدًی وَّ لَا کِتٰبٍ مُّنِیۡرٍ﴿۲۰﴾

۲۰۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے اللہ نے تمہارے لیے مسخر کیا ہے اور تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں کامل کر دی ہیں اور (اس کے باوجود) کچھ لوگ اللہ کے بارے میں بحث کرتے ہیں حالانکہ ان کے پاس نہ علم ہے اور نہ ہدایت اور نہ کوئی روشن کتاب۔

تشریح کلمات

اَسۡبَغَ:

( س ب غ ) اسباغ النعم پورا پورا انعام کرنا۔

تفسیر آیات

۱۔ اَلَمۡ تَرَوۡا اَنَّ اللّٰہَ سَخَّرَ لَکُمۡ: اپنے گرد و پیش سے غافل انسان کو متوجہ کرتے ہوئے فرمایا: اللہ کی ربوبیت کو چھوڑ کر واہموں کے پیچھے جانے والو! کیا تم نے کبھی اس بات کی طرف توجہ کی ہے کہ اللہ ہی نے تمہارے، تمہاری زندگی کی بقا و ارتقا اور ضروریات کی فراہمی کے لیے آسمانوں میں جو کچھ ہے مسخر کیا ہے۔ مسخر کرنے والا اللہ ہے۔ اس تسخیر کی غرض و غایت تم ہو، تمہاری زندگی کی تدبیر ہے۔ آسمان میں موجود چیزوں کی تسخیر کا مطلب یہ ہے آسمان میں موجود سورج، چاند اور ستارے ہماری زندگی کے لیے ضروری سامان فراہم کرتے ہیں۔ صرف سورج اہل ارض کے لیے سال بھر کی ضرورت کی انرجی ایک منٹ میں فراہم کرتا ہے۔

اسی طرح زمین ایک مہرباں ماں کی طرح ہمیں اپنی گود میں پالتی ہے۔ اسی زمین کے سینے سے ہم گونا گوں غذا چوستے ہیں۔ ہم ناشکرے ہو سکتے ہیں لیکن اس زمین میں بخل نہیں ہے۔ وہ ہر وقت، ہر ایک کے لیے رنگ برنگ غذاؤں پر مشتمل دسترخوان بچھائے رکھتی ہے۔

۲۔ وَ اَسۡبَغَ عَلَیۡکُمۡ نِعَمَہٗ: اللہ ہی نے تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں پوری کر دیں۔ ظاہری نعمتوں سے مراد وہ نعمتیں ہو سکتی ہیں جو مشرکین کے لیے ظاہری ہیں۔ جیسے اعضائے بدن، صحت اور انسان کی بقا و ارتقا کے لیے ضروری سامان کی فراوانی اور باطنی نعمتوں سے مراد جیسے عقل و ارادہ، وجدانیات وغیرہ۔ کتنی ہی ایسی نعمتیں ہمارے وجود میں ہیں جن کا ہمیں علم نہیں ہے۔

۳۔ وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یُّجَادِلُ: ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو اللہ کی ربوبیت، اس کی وحدانیت کے خلاف بلا دلیل بحث کرتے ہیں۔ قرآن کا موقف یہ ہے کہ کسی بھی موقف کے لیے خود موقف والے کے پاس علم ہونا چاہیے۔ اگر ایسا نہیں ہے تو کسی ہدایت کنندہ کی طرف سے ہدایت ہونی چاہیے یا آسمانی کتابوں میں کسی کتاب کا حوالہ ہونا چاہیے۔ ان دلائل میں سے ایک دلیل بھی نہ ہو اور صرف اندھی تقلید ہو تو وہ موقف قابل اعتنا نہیں ہے۔

اہم نکات

۱۔ اللہ نے اس ناشکرا انسان کی تدبیر زندگی کے لیے آسمانوں اور زمین پر مشتمل ایک بڑا دسترخوان بچھایا ہے۔

۲۔ کسی بھی موقف کے لیے اللہ کی طرف سے ہادی اور کتاب خدا کے علاوہ کوئی اور دلیل نہیں ہو سکتی۔


آیت 20