آیت 16
 

یٰبُنَیَّ اِنَّہَاۤ اِنۡ تَکُ مِثۡقَالَ حَبَّۃٍ مِّنۡ خَرۡدَلٍ فَتَکُنۡ فِیۡ صَخۡرَۃٍ اَوۡ فِی السَّمٰوٰتِ اَوۡ فِی الۡاَرۡضِ یَاۡتِ بِہَا اللّٰہُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَطِیۡفٌ خَبِیۡرٌ﴿۱۶﴾

۱۶۔اے میرے بیٹے! اگر رائی کے دانے کے برابر بھی کوئی (اچھی یا بری) چیز کسی پتھر کے اندر یا آسمانوں میں یا زمین میں ہو تو اللہ اسے یقینا نکال لائے گا یقینا اللہ بڑا باریک بین، خوب باخبر ہے۔

تشریح کلمات

خَرۡدَلٍ:

( خ ر د ل ) رائی کا دانہ۔

تفسیر آیات

۱۔ یٰبُنَیَّ اِنَّہَاۤ اِنۡ تَکُ مِثۡقَالَ حَبَّۃٍ: اے میرے بیٹے! اِنَّہَاۤ انسان کے اعمال خیر ہوں یا شر۔ وہ رائی کے دانے کے برابر تیری نظر میں حقیر اور ناچیز ہوں،

۲۔ فَتَکُنۡ فِیۡ صَخۡرَۃٍ: پھر وہ ناچیز کسی چٹان کے اندر پوشیدہ ہوں یا آسمانوں کے کسی کنارے میں چھپے ہوئے ہوں یا زمین کی تہوں میں پوشیدہ ہوں،

۳۔ یَاۡتِ بِہَا اللّٰہُ: اللہ انہیں نکال لائے گا۔ قیامت کے دن ان اعمال کو پیش کیا جائے گا اور تجھے ان کا حساب دینا ہو گا۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے:

اتقو المحقرات من الذنوب فان لھا طالبا لا یقولن احدکم اذنب واستغفر اللہ تعالیٰ ان اللہ تعالیٰ یقول: اِنْ تَكُ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ ۔۔۔۔ (بحار الانوار ۷: ۲۰)

حقیر گناہوں سے پرہیز کرو چونکہ ان کا بھی کوئی طلبگار موجود ہے۔ تم یہ نہ کہو: گناہ کرتا ہوں تو اللہ سے مغفرت چاہوں گا۔ کیونکہ اللہ فرماتا ہے: اگر رائی کے دانے کے برابر بھی ہو تو اللہ اسے نکال لائے گا۔

اہم نکات

۱۔ گناہ کو چھوٹا سمجھنا گناہ کبیرہ ہے۔


آیت 16