آیت 15
 

وَ اِنۡ جَاہَدٰکَ عَلٰۤی اَنۡ تُشۡرِکَ بِیۡ مَا لَیۡسَ لَکَ بِہٖ عِلۡمٌ ۙ فَلَا تُطِعۡہُمَا وَ صَاحِبۡہُمَا فِی الدُّنۡیَا مَعۡرُوۡفًا ۫ وَّ اتَّبِعۡ سَبِیۡلَ مَنۡ اَنَابَ اِلَیَّ ۚ ثُمَّ اِلَیَّ مَرۡجِعُکُمۡ فَاُنَبِّئُکُمۡ بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ﴿۱۵﴾

۱۵۔ اور اگر وہ دونوں تجھ پر دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ کسی ایسے کو شریک قرار دے جس کا تجھے علم نہیں ہے تو ان کی بات نہ ماننا، البتہ دنیا میں ان کے ساتھ اچھا برتاؤ رکھنا اور اس کی راہ کی پیروی کرنا جس نے میری طرف رجوع کیا ہے، پھر تمہاری بازگشت میری طرف ہے، پھر میں تمہیں بتا دوں گا کہ تم کیا عمل کرتے رہے ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ اگر یہ دونوں تجھ پر دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ کسی کو شریک بنائے تو اللہ پر ان کو مقدم نہ کرنا۔ اگرچہ والدین اپنے عقیدے کے مطابق اپنے فرزند پر مہربانی کر کے یہ دباؤ ڈال رہے ہوں گے لیکن والدین کا موقف مَا لَیۡسَ لَکَ بِہٖ عِلۡمٌ کسی علم، کسی سند کی بنا پر نہیں ہے چونکہ شرک باللہ ایک امر عدمی اور موہوم تصور ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ لہٰذا اس جہالت کو اعتنا میں نہ لاتے ہوئے والدین کی اس جاہلانہ خواہش کو پورا نہیں کرنا ہے۔

۲۔ وَ صَاحِبۡہُمَا فِی الدُّنۡیَا مَعۡرُوۡفًا: البتہ ان مشرک والدین کے ساتھ دنیوی زندگی کے معاملات میں اچھا برتاؤ کرو۔ مذہبی پہلو میں ان کی خواہش پوری نہ کر سکو تو انسانی پہلو میں فرق نہ آنے دینا۔ ان کے نظریے سے بیزاری کرو مگر ان کی ذات سے الفت و محبت برقرار رکھو۔

والدین خواہ مشرک ہی کیوں نہ ہوں، اسلام کے نزدیک احترام آدمیت اور مقام انسانیت میں پھر بھی اہمیت کے حامل ہیں۔ عقیدے سے ہٹ کر عام انسان خصوصاً والدین کا ایک انسانی مقام ہے۔

۳۔ وَّ اتَّبِعۡ سَبِیۡلَ مَنۡ اَنَابَ: اتباع ہمیشہ اس شخص کی ہو گی جو اللہ کی طرف متوجہ ہو، جس کا رخ اللہ کی طرف ہو۔

اہم نکات

۱۔ مشرک والدین کے بھی انسانی و اخلاقی حقوق ہوتے ہیں۔


آیت 15