آیت 54
 

اَللّٰہُ الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ مِّنۡ ضُؔعۡفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنۡۢ بَعۡدِ ضُؔعۡفٍ قُوَّۃً ثُمَّ جَعَلَ مِنۡۢ بَعۡدِ قُوَّۃٍ ضُؔعۡفًا وَّ شَیۡبَۃً ؕ یَخۡلُقُ مَا یَشَآءُ ۚ وَ ہُوَ الۡعَلِیۡمُ الۡقَدِیۡرُ﴿۵۴﴾

۵۴۔ اللہ وہ ہے جس نے کمزور حالت سے تمہاری تخلیق (شروع) کی پھر کمزوری کے بعد قوت بخشی پھر قوت کے بعد کمزور اور بوڑھا کر دیا، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور وہ بڑا جاننے والا صاحب قدرت ہے۔

تفسیر آیات

اس بات پر ایک واضح دلیل قائم ہو رہی ہے کہ انسان بذات خود ایک بے بس وجود ہے۔ ایک قوت ہے جو اس کی زندگی کو چلا رہی ہے۔ وہی قوت اس کی مدبر ہے اور اس قوت کا مالک اس کا رب ہے۔

۱۔ اَللّٰہُ الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ مِّنۡ ضُؔعۡفٍ: ایک نہایت کمزور جرثومہ کمزور بوند سے پیداکیا۔ حالت جنین میں بھی کمزور، شیر خوار بچہ بھی کمزور اور بے بس ہوتا ہے۔

۲۔ ثُمَّ جَعَلَ مِنۡۢ بَعۡدِ ضُؔعۡفٍ: ان کمزور مراحل سے گزارنے کے بعد عالم شباب میں داخل ہو جاتا ہے۔ کچھ طاقت و قوت کا مالک بن جاتا ہے۔ اس مرحلے میں آ کر یہ نادان اپنے ماضی اور مستقبل سے غافل رہتا ہے۔ حدیث میں ہے:

الشَّبَابُ شُعْبَۃٌ مِنَ الْجُنُونِ ۔ (الفقیہ ۴: ۳۷۷)

جوانی جنون کی ایک قسم ہے۔

دوسری حدیث میں ہے:

السکر اربعۃ سکر الشباب سکر المال و سکر النوم و سکر الملک ۔ (تحف العقول: ۱۲۴)

نشہ کی چار حالتیں ہیں: جوانی کا نشہ، مال کا نشہ، نیند کا نشہ اور کرسی کا نشہ۔

۳۔ ثُمَّ جَعَلَ مِنۡۢ بَعۡدِ قُوَّۃٍ ضُؔعۡفًا وَّ شَیۡبَۃً: عالم شباب کی طاقت کا مزہ چکھانے کے بعد آہستہ آہستہ یہ طاقت و قوت اس سے سلب کی جاتی ہے:

وَ مِنۡکُمۡ مَّنۡ یُّرَدُّ اِلٰۤی اَرۡذَلِ الۡعُمُرِ لِکَیۡلَا یَعۡلَمَ مِنۡۢ بَعۡدِ عِلۡمٍ شَیۡئًا ۔۔۔۔۔ (۱۶ نحل: ۷۰)

اور تم میں سے کوئی نکمی ترین عمر کو پہنچا دیا جاتاہے تاکہ وہ جاننے کے بعد کچھ نہ جانے

۴۔ یَخۡلُقُ مَا یَشَآءُ: اللہ کبھی کمزور خلق فرماتا ہے۔کبھی طاقت و قوت عنایت فرماتا ہے۔ وہ خلق کے تمام اسرار و رموز کو بہتر جانتا ہے: وَ ہُوَ الۡعَلِیۡمُ ۔ وہ قدرت رکھتا ہے اپنی مشیت و حکمت کے مطابق جو چاہے خلق کرے: الۡقَدِیۡرُ ۔


آیت 54