آیت 46
 

وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖۤ اَنۡ یُّرۡسِلَ الرِّیَاحَ مُبَشِّرٰتٍ وَّ لِیُذِیۡقَکُمۡ مِّنۡ رَّحۡمَتِہٖ وَ لِتَجۡرِیَ الۡفُلۡکُ بِاَمۡرِہٖ وَ لِتَبۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِہٖ وَ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ﴿۴۶﴾

۴۶۔ اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ وہ ہواؤں کو بشارت دہندہ بنا کر بھیجتا ہے تاکہ تمہیں اپنی رحمت کا ذائقہ چکھائے اور کشتیاں اس کے حکم سے چلیں اور تم اس کا فضل تلاش کرو اور شاید تم شکر کرو۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖۤ: اللہ تعالیٰ کے مدبر کائنات اور معبود برحق ہونے کے دلائل میں سے ایک دلیل ہوائیں ہیں۔ ان ہواؤں سے تمہاری حیات کی تدبیر سے متعلق درج ذیل امور انجام پاتے ہیں:

الف: مُبَشِّرٰتٍ: یہ ہوائیں بشارت دہندہ ہوتی ہیں۔ بادلوں کی تشکیل کرتی ہیں یعنی بادلوں کو گھنا کر دیتی ہیں۔ پھر انہیں خشکی کی طرف چلا دیتی ہیں۔ پھر بارش آجاتی ہے۔

ب: وَّ لِیُذِیۡقَکُمۡ مِّنۡ رَّحۡمَتِہٖ: تعفن کو دور کر دیتی ہیں۔ درختوں کو باردار کرتی ہیں۔ فضا کو معطر کر دیتی ہیں۔ ہواؤں کی وجہ سے ہونے والی بارش سے زندگی کے لیے سامان فراہم ہوتا ہے۔

ج: ہواؤں کی وجہ سے سمندر میں کشتیاں چلتی ہیں۔ ان کشتیوں کے ذریعے ہونے والی تجارت سے تم اپنے لیے معاش فراہم کرتے ہو۔ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ ان نعمتوں کا شکر یہ ہے کہ تم اللہ ہی کو مدبر اور معبود قبول کرو۔


آیت 46