آیت 43
 

فَاَقِمۡ وَجۡہَکَ لِلدِّیۡنِ الۡقَیِّمِ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّاۡتِیَ یَوۡمٌ لَّا مَرَدَّ لَہٗ مِنَ اللّٰہِ یَوۡمَئِذٍ یَّصَّدَّعُوۡنَ﴿۴۳﴾

۴۳۔ لہٰذا آپ اپنا رخ محکم دین کی طرف مرکوز رکھیں قبل اس کے کہ وہ دن آ جائے جس کے اللہ کی طرف سے ٹلنے کی کوئی صورت نہیں ہے، اس دن لوگ پھوٹ کا شکار ہوں گے ۔

تفسیر آیات

۱۔ فَاَقِمۡ وَجۡہَکَ لِلدِّیۡنِ الۡقَیِّمِ: جب مسئلہ نہایت اہمیت کا حامل ہوتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خطاب کر کے حکم فرماتا ہے تاکہ دوسرے لوگ یہ سمجھیں کہ جب اپنے حبیب سے اس لہجے میں بات ہو رہی ہے تو اس حکم سے انحراف نہایت سنگین ہو گا۔

حکم یہ فرمایا: اپنی پوری توجہ اس محکم اور مضبوط دین پر مرکوز رکھیں جو شکست ناپذیر ہے۔ جس میں کسی قسم کا خلل نہیں ہے۔ اس میں اس دین کی الی الابد کامیابی کی نوید ہے۔

۲۔ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّاۡتِیَ: اگر اس دین پر توجہ مرکوز کرنے میں کوتاہی ہوئی اور انحراف آگیا تو قیامت کے دن اس انحراف کے خوفناک نتائج کو ٹالنے والا کوئی نہ ہو گا۔

۳۔ یَوۡمَئِذٍ یَّصَّدَّعُوۡنَ: اس دن لوگ پھوٹ کا شکار ہوں گے۔ کچھ جنت اور کچھ جہنم میں جائیں گے یا پھوٹ کا اشارہ ایک دوسرے سے فرار ہونے کی طرف بھی ہو سکتا ہے۔

یَوۡمَ یَفِرُّ الۡمَرۡءُ مِنۡ اَخِیۡہِ ﴿﴾ وَ اُمِّہٖ وَ اَبِیۡہِ ﴿﴾ (۸۰ عبس: ۳۴۔ ۳۵)

تو جس دن آدمی اپنے بھائی سے دور بھاگے گا، نیز اپنی ماں اور اپنے باپ سے۔


آیت 43