آیت 28
 

ضَرَبَ لَکُمۡ مَّثَلًا مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ ؕ ہَلۡ لَّکُمۡ مِّنۡ مَّا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ مِّنۡ شُرَکَآءَ فِیۡ مَا رَزَقۡنٰکُمۡ فَاَنۡتُمۡ فِیۡہِ سَوَآءٌ تَخَافُوۡنَہُمۡ کَخِیۡفَتِکُمۡ اَنۡفُسَکُمۡ ؕ کَذٰلِکَ نُفَصِّلُ الۡاٰیٰتِ لِقَوۡمٍ یَّعۡقِلُوۡنَ﴿۲۸﴾

۲۸۔ وہ تمہارے لیے خود تمہاری ایک مثال دیتا ہے، جن غلاموں کے تم مالک ہو کیا وہ اس رزق میں تمہارے شریک ہیں جو ہم نے تمہیں دیا ہے؟ پھر وہ اس میں (تمہارے) برابر ہو جائیں اور تم ان سے اس طرح ڈرنے لگو جس طرح تم (آزاد) لوگ خود ایک دوسرے سے ڈرتے ہو؟ عقل رکھنے والوں کے لیے ہم اس طرح نشانیاں کھول کر بیان کرتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ ضَرَبَ لَکُمۡ مَّثَلًا مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ: اس مثال کا موضوع یہ ہے کہ اللہ کی مخلوق خود اللہ کی شریک نہیں ہو سکتی۔ نہ تخلیق میں،نہ کائنات کی تدبیر میں۔

مشرکین اللہ کو مالک تسلیم کرتے ہیں۔ اس کے بعد کسی مملوک کو اللہ کا شریک ٹھہراتے ہیں۔ اس مثال میں یہ وضاحت ہے کہ تم اللہ کے دیے ہوئے مال میں اپنے مملوک غلام کو شریک کرنے کے لیے آمادہ نہیں ہو لیکن یہ بات کس قدر نامعقول ہے کہ اللہ کی مخلوق اور مملوک کو اللہ کا شریک ٹھہراتے ہو۔

فِیۡ مَا رَزَقۡنٰکُمۡ: قابل توجہ بات یہ ہے کہ تم اس چیز میں اپنے مملوک کو برابر شریک نہیں بنا سکتے جو اللہ نے تمہیں دی ہے۔ وہ خود تمہاری پیدا کردہ نہیں ہے، اللہ کی دی ہوئی ہے۔ پھر تم اپنی پیدا کردہ باتوں میں اس کی مخلوق کو اللہ کا شریک ٹھہراتے ہو۔

۲۔ تَخَافُوۡنَہُمۡ کَخِیۡفَتِکُمۡ اَنۡفُسَکُمۡ: تمہیں اس بات کا خوف لاحق ہے کہ تمہارے غلام تمہاری مرضی کے خلاف ان چیزوں میں تصرف نہ کریں جس طرح دو شریک تصرف کرتے ہیں کہ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک شریک کو یہ خوف لاحق رہتا ہے کہ دوسرا شریک اس کی مرضی کے خلاف تصرف نہ کرے۔

۳۔ کَخِیۡفَتِکُمۡ اَنۡفُسَکُمۡ: تم اپنے غلاموں کے تصرف سے بالکل اسی طرح خائف رہتے ہو جس طرح تم آزاد لوگ اپنے مشترکہ مال میں خائف رہتے ہو کہ دوسرا شریک تمہاری مرضی کے خلاف تصرف نہ کرے۔ اَنۡفُسَکُمۡ سے مراد آزاد لوگ ہیں۔

تو جب تم مجازی مالک اپنے مجازی مملوک کو یہ حق دینے کے لیے آمادہ نہیں ہو تو حقیقی مالک کے لیے اپنی مخلوق اور حقیقی مملوک کو یہ حق دینے کا عقیدہ کیسے رکھتے ہو؟

۴۔ نُفَصِّلُ الۡاٰیٰتِ لِقَوۡمٍ یَّعۡقِلُوۡنَ: اس مثال کا سمجھنا عقل سے کام لینے پر موقوف ہے۔

اہم نکات

۱۔ کبھی ایک مطلب کو سمجھانے کے لیے مخاطب کو خود اس کی حالت میں اتارنا پڑتا ہے۔


آیت 28