آیت 27
 

وَ ہُوَ الَّذِیۡ یَبۡدَؤُا الۡخَلۡقَ ثُمَّ یُعِیۡدُہٗ وَ ہُوَ اَہۡوَنُ عَلَیۡہِ ؕ وَ لَہُ الۡمَثَلُ الۡاَعۡلٰی فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۚ وَ ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ﴿٪۲۷﴾

۲۷۔ اور وہی خلقت کی ابتدا کرتا ہے پھر وہی اس کا اعادہ کرتا ہے اور یہ اس کے لیے زیادہ آسان ہے اور آسمانوں اور زمین میں اس کے لیے اعلیٰ شان و منزلت ہے اور وہ غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اللہ کے لیے کوئی کام کسی دوسرے کام سے مشکل یا آسان نہیں ہوتا۔ مشکل اور آسان کا تصور وہاں آتا ہے جہاں کسی کام کی انجام دہی کے لیے وسائل اسباب کی ضرورت ہو۔ کم اسباب کا کام آساں اور زیادہ اور پیچیدہ وسائل و اسباب کا کام مشکل ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کوئی کام کسی وسائل و اسباب کے ذریعے انجام نہیں دیتا۔ ہر کام میں اس کا ارادہ کار فرما ہے۔ اس آیت میں فرمایا کہ اللہ کے لیے اعادہ خلق زیادہ آساں ہے۔ یہ تعبیر بشری فہم کے مطابق اختیار کی گئی ہے کہ جہاں نقش اول مشکل اور نقش دوم آساں ہوتا ہے۔ سورہ ہائے یونس : ۴۔ ۳۴، نمل :۶۴، عنکبوت : ۱۹ میں ابتدا و اعادہ خلق کے بارے میں رجوع فرمائیں۔

۲۔ وَ لَہُ الۡمَثَلُ الۡاَعۡلٰی: اللہ کی لا محدود قدرت، حیات، مالکیت، عظمت، جود و سخا کے چھوٹے چھوٹے اور محدود نمونے آسمانوں اور زمین موجود ہیں۔ یہاں موجود محدود حیات کی اعلیٰ مثال اللہ کی لا محدود حیات ہے۔ یہاں کی حیات مستعار ہے۔ اللہ کی حیات بذات خود ہے۔ کائنات میں جو حیات مستعار اور محدود ہے اس کی اعلیٰ ترین مثال اللہ کی حیات ہے۔ غرض کائنات میں موجود اوصاف محدود، مستعار اور غیر مستقل ہیں۔ ان اوصاف میں اعلیٰ ترین مثال اللہ کے لیے ہے۔ قدرت کی کائنات میں اعلیٰ ترین قدرت اللہ کی ہے۔ علم کی دنیا میں اعلیٰ ترین علم اللہ کا ہے۔


آیت 27