آیت 26
 

وَ لَہٗ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ کُلٌّ لَّہٗ قٰنِتُوۡنَ﴿۲۶﴾

۲۶۔ اور آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے اسی کا ہے اور سب اسی کے تابع فرمان ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ اللہ کل کائنات کا مالک ہے۔ اللہ بذات خود مالک ہے۔ دوسرے اللہ کی طرف سے مالک بنانے پر مالک ہوتے ہیں۔ اللہ ہر شیء کی ذات کا مالک ہے کہ اس کا وجود اللہ کی طرف سے ہے اور اس کی بقا بھی اللہ کی طرف سے ہے جب کہ غیر اللہ کسی شیء کے صرف استعمال کا مالک ہے۔

۲۔ کُلٌّ لَّہٗ قٰنِتُوۡنَ: کائنات کی ہر شیء اللہ تعالیٰ کی مشیت کے تابع فرماں ہے۔ جس نظام پر ان اشیاء کو چلایا ہے اس سے ذرہ برابر انحراف نہیں کر سکتیں۔ اجرام سماوی کو جس مدار پر لگایا ہے، اربوں سال میں ایک سیکنڈ کی خلاف ورزی نہیں کرتے۔ نباتات کو نشو و نما کا جو نظام دیا ہے اس سے بالکل انحراف نہیں کر سکتے۔ لہٰذا قنوت اطاعت کے معنوں میں ہے اور یہاں اطاعت سے مراد تکوینی اطاعت ہے۔


آیت 26