آیت 24
 

وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖ یُرِیۡکُمُ الۡبَرۡقَ خَوۡفًا وَّ طَمَعًا وَّ یُنَزِّلُ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَیُحۡیٖ بِہِ الۡاَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِہَا ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّعۡقِلُوۡنَ﴿۲۴﴾

۲۴۔ اور خوف اور طمع کے ساتھ تمہیں بجلی کی چمک دکھانا اور زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کرنے کے لیے آسمان سے پانی برسانا بھی اس کی نشانیوں میں سے ہے، عقل سے کام لینے والوں کے لیے یقینا اس میں نشانیاں ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖ یُرِیۡکُمُ الۡبَرۡقَ: برق ، اللہ کی ربوبیت اور مدبریت پر دلالت کرنے والے شواہد میں سے ایک اہم شاہد ہے ۔ اللہ کے تدبیری امور میں بادلوں میں چمکنے والی بجلیوں کا اہم کردار ہے کہ اس سے نکلنے والی حرارت سے فضا کی ہوا کے دباؤ میں کمی آتی ہے، بارش برسنا شروع ہو جاتی ہے اور زمین پر موجود بہت سے جراثیم ہلاک ہوتے ہیں اور زراعت کے لیے کھاد فراہم ہوتی ہے۔

۲۔ خَوۡفًا وَّ طَمَعًا: اس برق میں ہلاکت کا خوف ہے۔ کبھی آسمانی بجلی گرنے سے ہلاکتیں ہوتی ہیں اور بارش کی طمع بھی اس سے وابستہ ہوتی ہے۔

۳۔ وَّ یُنَزِّلُ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً: اوپر ذکر ہوا کہ یہ بجلی بارش کا سبب بنتی ہے جس سے زمین آباد اور ارزاق فراہم ہوتے ہیں۔

۴۔ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ: اس سے عقل سے کام لینے والوں کے لیے اللہ کی ربوبیت پر دلیل موجود ہے کہ وہی آسانی سے سمجھ سکتے ہیں کہ جس ذات نے یہ نظام پیدا کیا ہے وہی اس نظام کو چلا رہی ہے۔


آیت 24