آیت 23
 

وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖ مَنَامُکُمۡ بِالَّیۡلِ وَ النَّہَارِ وَ ابۡتِغَآؤُکُمۡ مِّنۡ فَضۡلِہٖ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّسۡمَعُوۡنَ﴿۲۳﴾

۲۳۔ اور تمہارا رات میں سو جانا اور دن میں اس کا فضل (رزق) تلاش کرنا اس کی نشانیوں میں سے ہے، (دلائل کو توجہ سے) سننے والوں کے لیے یقینا اس میں نشانیاں ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖ مَنَامُکُمۡ: اللہ کی ربوبیت کی آیات و شواہد کا ذکر ہے کہ رب صرف اللہ ہے جس نے انسان کی تخلیق کے ساتھ نیند بھی اس میں ودیعت فرمائی ہے اور نیند کے ذریعے انسانی زندگی کی تدبیر فرمائی ہے کہ نیند سے انسان کو وہ طاقت واپس مل جاتی ہے جو دن میں زندگی کی دوڑ دھوپ میں خرچ ہو گئی تھی۔ اگر انسان کی تخلیق کے ہمراہ تدبیر نہ ہوتی اور خالق مدبرانہ ارادہ نہ رکھتا تو اس تخلیق میں نیند ودیعت کر کے انسان کو ہمیشہ مستعد رکھ کر اس کی بقا و ارتقا کا سامان کرنے کی کیا ضرورت تھی۔

نیند ایک نعمت ہے۔ اس زندگی کا گزارنا آسان کام نہیں ہے۔ دنیا ہمیشہ آپ کی خواہش کے مطابق نہیں چلتی۔ پریشانی اور ذہنی تناؤ اس زندگی کا حصہ ہے۔ جوئے شیر و تیشہ و سنگ گراں ہے زندگی۔ دوسری طرف دن بھر کی جفا کشی اور محنت کے بعد آپ کے اعصاب تھک جاتے ہیں۔ ایسے میں نیند ایک ایسی نعمت ہے جس میں انسان تمام پریشانیوں سے بے خبر ہو کر سو جاتا ہے۔ خستہ اعصاب کو سکون ملتا ہے اور بدن کی صلاحتیں تازہ دم ہو جاتی ہیں۔

۲۔ وَ ابۡتِغَآؤُکُمۡ مِّنۡ فَضۡلِہٖ: تلاش معاش کے لیے محنت کرنا نیند پر موقوف ہے۔ نیند کے ذریعے انسان محنت کے لیے مستعد ہو جاتا ہے۔ لہٰذا رات کی نیند اور دن کی محنت تدبیر حیات کے دو اہم ستون ہیں جو اللہ تعالیٰ کے حکیمانہ مدبر ہونے کا ثبوت ہیں۔


آیت 23