آیات 188 - 189
 

لَا تَحۡسَبَنَّ الَّذِیۡنَ یَفۡرَحُوۡنَ بِمَاۤ اَتَوۡا وَّ یُحِبُّوۡنَ اَنۡ یُّحۡمَدُوۡا بِمَا لَمۡ یَفۡعَلُوۡا فَلَا تَحۡسَبَنَّہُمۡ بِمَفَازَۃٍ مِّنَ الۡعَذَابِ ۚ وَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ﴿۱۸۸﴾

۱۸۸۔جو لوگ اپنے کیے پر خوش ہیں اور ان کاموں پر اپنی تعریفیں سننا چاہتے ہیں جو انہوں نے نہیں کیے، لہٰذا آپ انہیں عذاب سے محفوظ نہ سمجھیں، بلکہ ان کے لیے دردناک عذاب ہو گا۔

وَ لِلّٰہِ مُلۡکُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ وَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ﴿۱۸۹﴾٪

۱۸۹۔اور(وہ بچ کر کہاں جائیں گے) زمین و آسمان اللہ کے قبضۂ قدرت میں ہیں اور اللہ ہر شے پر قادر ہے۔

تشریح کلمات

مَفَازَۃ:

( ف و ز ) نجات۔

تفسیر آیات

اس آیت کا شان نزول بعض مفسرین کے نزدیک یہود ہیں اور بعض کے نزدیک منافقین۔

۱۔ لَا تَحۡسَبَنَّ الَّذِیۡنَ یَفۡرَحُوۡنَ بِمَاۤ اَتَوۡا: جو لوگ کتمان حق اور مفاد پرستی جیسے جرائم کا ارتکاب کر کے اس پر خوش بھی ہیں، ان کے لیے نجات کا گمان تک نہ کرو۔

واضح رہے گناہ کے مرتکب کی دو حالتیں ہیں: ایک یہ کہ وہ اس کو گناہ تصور کرتا ہے۔ احساس گناہ ہے۔ اس شخص کا گناہ قابل عفو ہے۔ دوسری حالت یہ ہے کہ وہ اس کو گناہ ہی نہیں سمجھتا، احساس گناہ نہیں ہے۔ اس شخص کا گناہ قابل عفو نہیں ہے، مگر یہ کہ کسی مرحلے میں اس کا اپنے سارے گناہوں کے بارے میں احساس زندہ ہو جائے۔

۲۔ وَّ یُحِبُّوۡنَ اَنۡ یُّحۡمَدُوۡا: الفاظ کے عموم کے تحت ہر وہ شخص اس آیت کا مصداق ہے جو اپنے حق میں اس قسم کی تعریفیں سننا چاہتا ہے، جن کا وہ مستحق نہیں ہے اور جن پر اس نے عمل ہی نہیں کیا۔ مثلاً یہ کہ فلاں صاحب نے ملک کی گراں قدر خدمات انجام دی ہیں اور ان کے عہد میں ملک نے بے انتہا ترقی کی ہے، جب کہ اس نے ملک کو نقصان پہنچایا اور لوٹا ہو یا یہ کہ جناب بہت بڑے علامہ، مجتہد، دیانتدار، مخلص اور متقی ہیں، جب کہ وہ اندر سے اس کے برعکس ہوں۔ اپنے ہر قول و فعل پر نازاں اور ناکردہ خوبیوں کی تعریف سننے کے مشتاق لوگ دردناک عذاب میں مبتلا ہوں گے۔ کوئی انہیں اس المناک عقاب سے نجات نہیں دے سکتا، کیو نکہ آسمانوں اور زمین کی حکمرانی تو اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ جب اللہ ہی اسے عذاب میں مبتلا کرے تو کون بچائے گا؟

۳۔ فَلَا تَحۡسَبَنَّہُمۡ بِمَفَازَۃٍ: اس قسم کے خلق و خو کے مالک لوگ راہ راست پر نہیں آئیں گے اور وہ عذاب سے محفوظ نہ ہوں گے۔

اہم نکات

۱۔ کسی ناکردہ عمل پر تعریف و تمجید کی توقع رکھنا ایسی سرشت ہے جس کے ہوتے ہوئے عذاب سے محفوظ نہیں ہو سکے گا۔


آیات 188 - 189