آیت 186
 

لَتُبۡلَوُنَّ فِیۡۤ اَمۡوَالِکُمۡ وَ اَنۡفُسِکُمۡ ۟ وَ لَتَسۡمَعُنَّ مِنَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ وَ مِنَ الَّذِیۡنَ اَشۡرَکُوۡۤا اَذًی کَثِیۡرًا ؕ وَ اِنۡ تَصۡبِرُوۡا وَ تَتَّقُوۡا فَاِنَّ ذٰلِکَ مِنۡ عَزۡمِ الۡاُمُوۡرِ﴿۱۸۶﴾

۱۸۶۔ (مسلمانو!)تمہیں ضرور اپنے مال و جان کی آزمائشوں کا سامنا کرنا ہو گا اور تم ضرور اہل کتاب اور مشرکین سے دل آزاری کی باتیں کثرت سے سنو گے اور اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو یہ معاملات میں عزم راسخ (کی علامت) ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ لَتُبۡلَوُنَّ: اموال و انفس میں نقصان کے ذریعے آزمائش و امتحان کے مراحل سے گزرنا ہر دعوت اور تحریک کے لیے ایک ناگزیر عمل ہے۔

۲۔ وَ لَتَسۡمَعُنَّ: مذکورہ حقیقت کے ذکر کے ساتھ ایک نفسیاتی تکلیف کی پیشگوئی بھی فرمائی کہ مسلمانوں کو مستقبل میں یہودیوں او ر دیگر مذاہب کی طرف سے طعن و تشنیع الزامات اور تہمتوں کا بھی مقابلہ کرنا ہو گا۔ چنانچہ آج تک مسلمان ان کے نامعقول اور نامربوط الزامات کا نشانہ بن رہے ہیں۔ جہاں اسلامی تحریک چلی یا زمین کے کسی خطے میں اسلامی قوانین کے نفاذ کا مسئلہ پیش آیا تو ان کی طرف سے طنز و تشنیع اور الزامات کی بارش شروع ہو جاتی ہے۔ خود ہماری معاصر تاریخ میں جب اسلامی تعزیرات کے نفاذ کا مسئلہ پیش آیا تو یہودی پنجوں میں جکڑے ہوئے مغربی ذرائع ابلاغ نے الزامات اور تہمتوں کا طوفان اٹھایا اور طعن و تشنیع اور بدکلامی سے مسلمانوں کو ایذا پہنچانے کی کو شش کی، جس کی بدترین مثال رشدی کی کتاب ’’ شیطانی آیات ‘‘ ہے۔ اس قرآنی آیت کی پیشگوئی کے مطابق آیندہ بھی ذرائع ابلاغ میں تبدیلی اور ترقی کے ساتھ ساتھ ہر ذریعے سے وہ مسلمانوں کو ایذا پہنچانے میں کوتاہی نہیں کریں گے۔

۳۔ وَ اِنۡ تَصۡبِرُوۡا: دشمن کے اس حربے کے سامنے قرآن صبر و تقویٰ کا حکم دیتا ہے، جس سے دشمن کی تمام سازشیں اکارت ہوجائیں گی۔ ورنہ اگر دشمن کے بہتان کی وجہ سے اضطراب و تزلزل آ جائے تو یہ اپنے عقائد و نظریات پر بے ثباتی کی علامت ہے نیز اس جگہ تقویٰ کی ضرورت اس لیے پیش آتی ہے کہ دشمن کی بدکلامی انسان کو اخلاق کی حدود سے تجاوز کرنے کا باعث بنتی ہے۔

۴۔ فَاِنَّ ذٰلِکَ مِنۡ عَزۡمِ الۡاُمُوۡرِ: صبر اور تقویٰ، مضبوط قوت ارادہ، بصیرت اور ثابت قدمی کے نتیجے میں وجود میں آ سکتے ہیں۔ صبر کے لیے علم اور عقل ایمان کی پختگی لازم ہوتی ہے۔

اہم نکات

۱۔ ارتقائی مراحل طے کرنے کے لیے آزمائش ایک ناگزیر عمل ہے۔

۲۔ دشمن کی بہتان تراشی کا جواب بد کلامی نہیں ہے، بلکہ صبر و استقامت اور تقویٰ ہے۔


آیت 186