آیات 176 - 177
 

وَ لَا یَحۡزُنۡکَ الَّذِیۡنَ یُسَارِعُوۡنَ فِی الۡکُفۡرِ ۚ اِنَّہُمۡ لَنۡ یَّضُرُّوا اللّٰہَ شَیۡئًا ؕ یُرِیۡدُ اللّٰہُ اَلَّا یَجۡعَلَ لَہُمۡ حَظًّا فِی الۡاٰخِرَۃِ ۚ وَ لَہُمۡ عَذَابٌ عَظِیۡمٌ﴿۱۷۶﴾

۱۷۶۔اور (اے رسول) جو لوگ کفر میں سبقت لے جاتے ہیں (ان کی وجہ سے) آپ آزردہ خاطر نہ ہوں، یہ لوگ اللہ کو کچھ بھی ضرر نہیں دے سکیں گے، اللہ چاہتا ہے کہ آخرت میں ان کے نصیب میں ان کا کوئی حصہ نہ رکھے اور ان کے لیے تو بڑا عذاب ہے۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ اشۡتَرَوُا الۡکُفۡرَ بِالۡاِیۡمَانِ لَنۡ یَّضُرُّوا اللّٰہَ شَیۡئًا ۚ وَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ﴿۱۷۷﴾

۱۷۷۔ جنہوں نے ایمان کے مقابلے میں کفر خرید لیا ہے وہ بھی اللہ کو کوئی ضرر نہیں دے سکیں گے اور خود ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ لَا یَحۡزُنۡکَ: آنحضرت (ص) کی تسکین کے لیے فرمایا: لوگوں کی کفر میں سبقت سے اللہ کے دین کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔ انہیں کفر اختیارکرنے کے لیے ڈھیل دی گئی ہے، جو خود ان کے لیے عذاب عظیم کا پیش خیمہ ہے۔ اللہ چاہتا ہے کہ آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہ ہو۔ لہٰذا اس میں حزن و ملال کی کوئی بات نہیں ہے۔

۲۔ یُرِیۡدُ اللّٰہُ: جو لوگ کفر میں پیش قدم ہیں، ان کو ڈھیل دے کر اللہ یہ سزا دینا چاہتا ہے کہ آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہ ہو اور عذاب عظیم ہی ان کا حصہ ہو۔

۳۔ اِنَّ الَّذِیۡنَ اشۡتَرَوُا الۡکُفۡرَ: کفر میں پیش قدم لوگوں کی طرح وہ لوگ بھی ہیں، جو ایمان کا سرمایہ دے کر کفر خریدتے ہیں۔ یہ لوگ اللہ کو کیا ضرر پہنچا سکیں گے، خود عذاب الیم کا ضرر اٹھاتے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ کفار کا ہراول دستہ اور مفاد پرست ٹولہ اسلام کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا: اِنَّ الَّذِیۡنَ اشۡتَرَوُا الۡکُفۡرَ بِالۡاِیۡمَانِ لَنۡ یَّضُرُّوا اللّٰہَ ۔۔۔۔


آیات 176 - 177