آیات 157 - 158
 

وَ لَئِنۡ قُتِلۡتُمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ اَوۡ مُتُّمۡ لَمَغۡفِرَۃٌ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَحۡمَۃٌ خَیۡرٌ مِّمَّا یَجۡمَعُوۡنَ﴿۱۵۷﴾

۱۵۷۔ اور اگر تم راہ خدا میں مارے جاؤ یا مر جاؤ تو اللہ کی طرف سے جو بخشش اور رحمت تمہیں نصیب ہو گی وہ ان سب سے بہت بہتر ہے جو وہ لوگ جمع کرتے ہیں۔

وَ لَئِنۡ مُّتُّمۡ اَوۡ قُتِلۡتُمۡ لَاِالَی اللّٰہِ تُحۡشَرُوۡنَ﴿۱۵۸﴾

۱۵۸۔اور اگر تم مر جاؤ یا مارے جاؤ آخرکار اللہ کی بارگاہ میں اکھٹے کیے جاؤ گے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَئِنۡ قُتِلۡتُمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ اَوۡ مُتُّمۡ: راہ خدا میں زندگی قتل کے ذریعے ختم ہو جائے یا طبیعی موت ہو، دونوں صورتوں میں مغفرت اور رحمت ہے۔ راہ خدا میں موت کا مقصد یہ ہو سکتا ہے کہ اپنی زندگی برائے خدا گزارے۔

۲۔ وَ لَئِنۡ مُّتُّمۡ اَوۡ قُتِلۡتُمۡ: موت اور قتل، دونوں صورتوں میں اللہ کی بارگاہ میں جانا ہے۔ لہٰذا مہربان رب کے پاس جانا ہے تو رب کی مرضی لے کر جانا ہو گا۔

کافرانہ سوچ کے مقابلے میں مومنانہ سوچ بیان ہو رہی ہے کہ راہ خدا میں مارا جانا نہ صرف داغ حسرت نہیں، بلکہ کفار کے دنیاوی مال و متاع سے کہیں بہتر ہے۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کی راہ میں مرنا صاحبان ایمان کے لیے باعث حسرت نہیں بلکہ رحمت و مغفرت کا سبب ہے۔

۲۔ راہ خدا میں مرنا دنیاوی مال و متاع سے کہیں بہتر ہے: خَیۡرٌ مِّمَّا یَجۡمَعُوۡنَ ۔


آیات 157 - 158