آیت 146
 

وَ کَاَیِّنۡ مِّنۡ نَّبِیٍّ قٰتَلَ ۙ مَعَہٗ رِبِّیُّوۡنَ کَثِیۡرٌ ۚ فَمَا وَہَنُوۡا لِمَاۤ اَصَابَہُمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ مَا ضَعُفُوۡا وَ مَا اسۡتَکَانُوۡا ؕ وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الصّٰبِرِیۡنَ﴿۱۴۶﴾

۱۴۶۔ اور کتنے ہی ایسے نبی گزرے ہیں جن کی ہمراہی میں بہت سے اللہ والوں نے جنگ لڑی لیکن اللہ کی راہ میں آنے والی مصیبتوں کی وجہ سے نہ وہ بددل ہوئے نہ انہوں نے کمزوری دکھائی اور نہ وہ خوار ہوئے اور اللہ تو صابروں کو دوست رکھتا ہے۔

تشریح کلمات

رِبِّیُّوۡنَ:

( ر ب ی ) رِبِّیُّ کی جمع۔ رب کی طرف منسوب یعنی رب والے۔

اسۡتَکَانُوۡا:

( ک و ن ) تضرع، تذلل۔

تفسیرآیات

۱۔ وَ کَاَیِّنۡ مِّنۡ نَّبِیٍّ: اس آیت میں دیگر اقوام کی سیرت و کردار کی روشنی میں نصیحت بھی ہے اور ملامت و عتاب بھی کہ انبیاء اللہ کے ساتھ تم سے پہلے بہت سے اصحاب نے جنگیں لڑی ہیں، وہ لوگ رِبِّيُّوْنَ رب والے، اللہ کے عاشق لوگ تھے۔

۲۔ فَمَا وَہَنُوۡا لِمَاۤ اَصَابَہُمۡ: اگرچہ ان مجاہدین نے زخم کھائے ( اَصَابَہُمۡ )، لیکن چونکہ انہوں نے یہ زخم فی سبیل اللہ کھائے تھے، اس لیے وہ ان زخموں کو کھلے دل سے تحمل کر رہے تھے۔ اس امت کے رِبِّی حضرت علی علیہ السلام کو جنگ احد میں اسّی (۸۰) ایسے زخم لگے، جن کے ایک طرف پٹی کر دی جاتی تو دوسری طرف نکل جاتی تھی۔ روایات میں آیا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم آپؑ کی عیادت کے لیے گئے تو و ھو مثل المضغۃ علی نطع دیکھا، وہ ایسے لیٹے ہوئے تھے جیسے چمڑے پر خون کا لوتھڑا پڑا ہوا ہے۔ (البرہان)

۳۔ وَ مَا ضَعُفُوۡا : نہ ہی ان رِبِّیُّوۡنَ نے کمزوری دکھائی۔ روح المعانی میں آیا ہے:

ماعراھم ضعف فی الدین بان تغیر اعتقادھم لعدم النصر ۔

ان میں اپنے دین کے بارے میں کوئی کمزوری نہیں آئی کہ کامیابی حاصل نہ ہونے کی وجہ سے ان کے دینی عقیدے میں کوئی تغیر آیا ہو۔

۴۔ وَ مَا اسۡتَکَانُوۡا: وہ اپنے دشمن کے سامنے خوار و ذلیل نہ ہوئے۔ یعنی آخری دم تک مردانہ مقابلہ کیا۔ یہ وہ تین نکات تھے، جن سے احد کی جنگ میں کچھ لوگ دوچار ہوئے۔

اس آیت میں دیگر اقوام کی سیرت و کردار کی روشنی میں نصیحت بھی ہے اور ملامت و عتاب بھی کہ انبیاء کے ساتھ بہت سے لڑنے والے ایسے تھے جو مصائب میں نہ بد دل ہوئے، نہ کمزوری دکھائی اور وہ خوار و رسوا بھی نہیں ہوئے۔ یعنی وہ تمہاری طرح نہیں تھے۔ کیونکہ تم نے جنگ میں کمزوری دکھائی اور بددل ہو کر ہمت ہار دی، جس کے نتیجے میں تم رسوا ہو گئے۔

اہم نکات

۱۔ اللہ والے نہ تو فرار ہوتے ہیں اور نہ ہی کمزوری دکھاتے ہیں۔ لہٰذا خوار بھی نہیں ہوتے۔


آیت 146