آیت 142
 

اَمۡ حَسِبۡتُمۡ اَنۡ تَدۡخُلُوا الۡجَنَّۃَ وَ لَمَّا یَعۡلَمِ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ جٰہَدُوۡا مِنۡکُمۡ وَ یَعۡلَمَ الصّٰبِرِیۡنَ﴿۱۴۲﴾

۱۴۲۔ کیا تم (لوگ) یہ سمجھتے ہو کہ جنت میں یونہی چلے جاؤ گے حالانکہ ابھی اللہ نے یہ دیکھا ہی نہیں کہ تم میں سے جہاد کرنے والے اور صبر کرنے والے کون ہیں؟

تفسیر آیات

۱۔ اَمۡ حَسِبۡتُمۡ: اس آیت میں بھی ایک ایسی غلط فہمی کا ازالہ ہے جس میں عصر رسول (ص)کے مسلمان بھی اسی طرح مبتلا تھے، جس طرح آج کے کچھ مسلمان مبتلا ہیں کہ حق کے پرچم تلے آنے کے بعد دنیا میں ان پر کوئی غالب آ ہی نہیں سکتا، حق پر ہوناکافی ہے، دیگر کسی چیز کی ضرورت نہیں نیز آخرت میں بھی جنت میں داخل ہونے کے لیے نہ تو کسی عمل کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی امتحان و آزمائش کے مراحل سے گزرناضروری ہے۔

۲۔ وَ لَمَّا یَعۡلَمِ اللّٰہُ: اللہ تعالیٰ نے اس قسم کی غلط فہمیوں کا ازالہ کرتے ہوئے فرمایا کہ صبر و جہاد کے ذریعے اپنے آپ کو استحقاق کی منزل پر فائز کیے بغیر تم جنت میں داخل نہیں ہو سکتے۔ یہ ان خوش فہم مسلمانوں کے لیے تنبیہ ہے جو ابھی تک جہاد کی آزمائش سے گزر کر صبر کے مقام پر فائزنہیں ہوئے، پھر بھی جنت کی امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔ یہ آج کے خوش فہم مسلمانوں کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے جو عمل کے بغیر استحقاق کی امید رکھتے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کی راہ میں مجاہدت اور مشکلات پر ثابت قدمی کے بغیر حصول جنت کی توقع خام خیالی ہے: اَمۡ حَسِبۡتُمۡ ۔۔۔۔


آیت 142