آیت 123
 

وَ لَقَدۡ نَصَرَکُمُ اللّٰہُ بِبَدۡرٍ وَّ اَنۡتُمۡ اَذِلَّۃٌ ۚ فَاتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ﴿۱۲۳﴾

۱۲۳۔ بتحقیق بدر میں اللہ نے تمہاری مدد کی جب تم کمزور تھے،پس اللہ سے ڈرو تاکہ شکر گزار بن جاؤ۔

تشریح کلمات

بَدۡرٍ:

( ب د ر ) کامل۔ چنانچہ ماہ کامل کو بدر کہتے ہیں۔ بدر ایک شخص کا نام تھا، جس کا ایک کنواں مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک مقام پر واقع تھا۔ اس مناسبت سے یہ علاقہ بدر کے نام سے موسوم ہو گیا۔

تفسیرآیات

۱۔ وَ لَقَدۡ نَصَرَکُمُ اللّٰہُ: احد کے سات سو افراد پرمشتمل اسلامی لشکر سے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: تم جنگ بدر کو یاد کرو کہ تمہاری تعداد اس وقت صرف ۳۱۳ تھی، تمہارے پاس کوئی ساز و سامان بھی نہ تھا، اس وقت اللہ کی مدد سے فتح تمہیں حاصل ہوئی۔ جب ماضی میں تم کمزور ہونے کے باوجود فاتح رہے ہو تو آئندہ کے لیے بھی ثابت قدم رہو۔

کفر کے ساتھ اسلام کا پہلا اہم مقابلہ ۱۷ رمضان ۲ ہجری کو بدر کے مقام پر ہوا، جسے اسلامی فتوحات کے لیے سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے۔ اسے قرآن نے یوم الفرقان کہا ہے۔

۲۔ وَّ اَنۡتُمۡ اَذِلَّۃٌ: یہاں ذلت سے مراد کمزوری ہے، عزت کے مقابلے میں جو قوت و غلبہ کے معنوں میں آتا ہے۔ رام ہونے اور قابو میں آنے والوں کو ذلول کہتے ہیں۔ ہموار راستے کو طریق مذلل کہتے ہیں۔

۳۔ فَاتَّقُوا اللّٰہَ : کمزوری اور ذلت سے نکلنے کا راستہ تقویٰ ہے۔ یعنی اللہ اور رسولؐ کی نافرمانی سے بچو۔ اللہ نے جو دستور حیات دیا ہے، اس سے متمسک رہو، سر بلند رہو گے۔

۴۔ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ: تقویٰ سے مقام شکر پر فائز ہو جاتا ہے۔ مقام شکر پر فائز ہونے والے تھوڑے ہی ہوتے ہیں۔ وقلیل من عبادی الشکور ۔


آیت 123