آیات 116 - 117
 

اِنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَنۡ تُغۡنِیَ عَنۡہُمۡ اَمۡوَالُہُمۡ وَ لَاۤ اَوۡلَادُہُمۡ مِّنَ اللّٰہِ شَیۡـًٔا ؕ وَ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۱۱۶﴾

۱۱۶۔ جنہوں نے کفر اختیار کیا ہے اللہ کے مقابلے میں ان کے اموال اور اولاد بلاشبہ کسی کام نہ آئیں گے اور یہ لوگ جہنمی ہیں، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔

مَثَلُ مَا یُنۡفِقُوۡنَ فِیۡ ہٰذِہِ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا کَمَثَلِ رِیۡحٍ فِیۡہَا صِرٌّ اَصَابَتۡ حَرۡثَ قَوۡمٍ ظَلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ فَاَہۡلَکَتۡہُ ؕ وَ مَا ظَلَمَہُمُ اللّٰہُ وَ لٰکِنۡ اَنۡفُسَہُمۡ یَظۡلِمُوۡنَ﴿۱۱۷﴾

۱۱۷۔ وہ اس دنیاوی زندگی میں جو کچھ خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس ہوا کی سی ہے جس میں تیز سردی ہو اور وہ ان لوگوں کی کھیتی پر چلے جنہوں نے خود اپنے اوپر ظلم کیا ہے اور اسے تباہ کر دے اور اللہ نے ان پر کچھ بھی ظلم نہیں کیا بلکہ یہ خود اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں۔

تشریح کلمات

صِرٌّ:

( ص ر ر ) شدید سردی۔

تفسیر آیات

اس آیت میں دشمنوں کے مالی اور انسانی وسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کے اقتصادی حربوں کے انجام کا ذکر ہے کہ وہ مال و زر کے ذریعے بھی اپنے برے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوں گے اور تخریب کاری پر انہوں نے جتنی دولت صرف کی ہو گی، وہ سب رائیگاں جائے گی۔

۱۔ اِنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا: صدر اسلام میں یہود، مشرکین اور منافقین، مسلمانوں کے مقابلے میں مال و دولت میں فراوانی رکھتے تھے۔ بعض روایت کے مطابق وہ کہتے بھی تھے، محمدؐ اور ان کے پیروکار اگر حق پر ہوتے تو ان کا رب ان کو فقر و تنگدستی میں نہ رکھتا۔ فرمایا: کفر کے ارتکاب کرنے والے کل بروز قیامت دیکھ لیں گے کہ ان کا مال اور اولاد ان کو کسی چیز سے بے نیاز نہیں کریں گے۔ نہ رحمت خدا سے بے نیاز کریں گے، نہ عذاب خدا کو ٹالنے میں کوئی کام آئے گا۔

۲۔ مَثَلُ مَا یُنۡفِقُوۡنَ: یہاں ایک سوال اٹھ سکتا ہے کہ کافر لوگ بھی صلۂ رحم اور فقرا و مساکین میں مال خرچ کرتے ہیں تو کیا ان کو اس کا بھی کوئی فائدہ نہیں ملے گا؟ فرمایا: ان کا انفاق اس سرد ترین ہوا کی طرح ہے جس سے کھیتی میں موجود فصل جل کر تباہ ہو جائے۔ یعنی ان کا یہ انفاق ایک تلف ہے، نفع دینے والا سودا نہیں ہے۔

۳۔ حَرۡثَ قَوۡمٍ ظَلَمُوۡۤا: اس قوم کی کھیتی کی طرح ہے جو ظلم و زیادتی کی مرتکب ہے۔ یعنی غیر موسم میں کاشت کی ہے تو سرد ہوا کی وجہ سے فصل جل کر تباہ ہو جائے۔ ان کافروں نے اپنا انفاق نامناسب جگہ کیا ہے۔

۴۔ وَ مَا ظَلَمَہُمُ اللّٰہُ: ان کا یہ انفاق ایک تلف کی مانند ہونا، خود ان کے اپنے کرتوتوں کی وجہ سے ہے، اللہ کی طرف سے نہیں ہے اور ان کا یہ انفاق اگرچہ بذات خود حُسن رکھتا ہے، لیکن انفاق کرنے والے حُسن نہیں رکھتے، لہٰذا ان کا یہ عمل حبط ہونا قدرتی بات ہے۔


آیات 116 - 117