آیات 108 - 109
 

تِلۡکَ اٰیٰتُ اللّٰہِ نَتۡلُوۡہَا عَلَیۡکَ بِالۡحَقِّ ؕ وَ مَا اللّٰہُ یُرِیۡدُ ظُلۡمًا لِّلۡعٰلَمِیۡنَ﴿۱۰۸﴾

۱۰۸۔ یہ ہیں اللہ کی نشانیاں جو صحیح انداز میں ہم آپ کو سنا رہے ہیں اور اللہ اہل عالم پر ظلم نہیں کرنا چاہتا۔

وَ لِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ ؕ وَ اِلَی اللّٰہِ تُرۡجَعُ الۡاُمُوۡرُ ﴿۱۰۹﴾٪

۱۰۹۔ اور آسمانوں اور زمین کی ساری چیزوں کا مالک اللہ ہے اور تمام معاملات کی بازگشت اللہ ہی کی طرف ہے۔

تفسیر آیات

کفار اور تفرقہ بازوں کے ساتھ جو کچھ ہونے والا ہے وہ بالکل وضاحت کے ساتھ بتایا جا رہا ہے۔ ان کے ساتھ جو کچھ بھی سلوک کیا جائے گا، وہ خود ان کے اپنے اعمال کا لازمی نتیجہ ہو گا۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی قسم کی زیادتی اور ظلم کا تصور ہو ہی نہیں سکتا۔ بھلا وہ کس غرض سے کسی پر ظلم کرے گا، جب کہ تمام آسمانوں اور زمین کی موجودات اس کے قبضہ قدرت میں ہیں؟ ظلم وہ کرتا ہے جو دوسروں اور دوسروں کی چیزوں کا محتاج ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ اپنی خالقیت میں عادل ہے۔ اپنے تخلیقی عمل میں ظلم نہیں کرتا۔ یعنی حکمت کے منافی کوئی تخلیق نہیں فرماتا۔ اللہ کا تکوینی نظام بھی عدل و انصاف پر قائم ہے۔ جہاں اللہ تعالیٰ اپنے تقنینی عمل میں ظلم نہیں کرتا، اللہ کا وضع کردہ قانون بھی عدل و انصاف پر قائم ہے۔

اہم نکات

۱۔ ظلم، احتیاج کا نتیجہ ہے۔ اللہ ظلم نہیں کرتا،کیو نکہ وہ محتاج نہیں۔


آیات 108 - 109