آیات 106 - 107
 

یَّوۡمَ تَبۡیَضُّ وُجُوۡہٌ وَّ تَسۡوَدُّ وُجُوۡہٌ ۚ فَاَمَّا الَّذِیۡنَ اسۡوَدَّتۡ وُجُوۡہُہُمۡ ۟ اَکَفَرۡتُمۡ بَعۡدَ اِیۡمَانِکُمۡ فَذُوۡقُوا الۡعَذَابَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَکۡفُرُوۡنَ﴿۱۰۶﴾

۱۰۶۔ قیامت کے دن کچھ لوگ سرخرو اور کچھ لوگ سیاہ رو ہوں گے، پس روسیاہ لوگوں سے کہا جائے گا :کیا تم نے ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کیا؟ پس اب اپنے اس کفر کے بدلے عذاب چکھو۔

وَ اَمَّا الَّذِیۡنَ ابۡیَضَّتۡ وُجُوۡہُہُمۡ فَفِیۡ رَحۡمَۃِ اللّٰہِ ؕ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ﴿۱۰۷﴾

۱۰۷۔ اور جن کے چہرے روشن ہوں گے وہ اللہ کی رحمت میں ہوں گے، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔

تفسیر آیات

سابقہ آیات میں دو قسم کے احکام بیان ہوئے ہیں۔ دعوت الی الخیر اور تفرقہ بازی سے اجتناب۔ اس آیت میں دو نتائج بیان ہو رہے ہیں، جو سابقہ دو آیات سے مربوط ہیں۔ یعنی جو دعوت الی الخیر پر عمل کرتے ہیں وہ فلاح پائیں گے، بروز قیامت و ہ خوش ہوں گے اور ان کے چہرے منور ہوں گے۔ جب کہ تفرقہ باز لوگ عذاب عظیم اور تاریکیوں میں ہوں گے اور ان کے چہرے سیاہ ہوں گے۔

۱۔ اَکَفَرۡتُمۡ بَعۡدَ اِیۡمَانِکُمۡ: ایمان کے بعد کفر سے مراد، بعض لوگ اہل کتاب کو لیتے ہیں اور بعض لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد مرتد ہونے والے اہل بدعت کو لیتے ہیں۔ ان میں خوارج بھی شامل ہیں۔ بعض منافقین مراد لیتے ہیں۔ آیت کی تعبیر میں ایمان کے بعد کفر کا ذکر ہے، لہٰذا ان میں رسولؐ کے بعد مرتد ہونے والے مصداق قرار پاتے ہیں۔ چنانچہ حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے کہ یہ لوگ اہل البدع و الاھواء اہل بدعت اور خواہش پرست لوگ ہیں۔ (مجمع البیان ذیل آیت۔ بحار الانوار ۳۳: ۳۳۷)

۲۔ وَ اَمَّا الَّذِیۡنَ ابۡیَضَّتۡ وُجُوۡہُہُمۡ فَفِیۡ رَحۡمَۃِ اللّٰہِ: جن کے چہرے چمکتے ہوں گے، وہ رحمت خدا میں ہمیشہ رہیں گے۔ چہروں کے چمکنے سے مراد آخرت کی کامیابی سے چہروں کا خوشی سے کھلنا مقصود ہو سکتا ہے۔ بہرحال اہل جنت کے چہرے منور ہوں گے اور ان کے آگے بھی نور ہو گا۔

یَوۡمَ تَرَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ یَسۡعٰی نُوۡرُہُمۡ بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ بِاَیۡمَانِہِمۡ ۔۔۔۔۔۔۔ (۵۷ الحدید۔ ۱۲)

قیامت کے دن آپ مومنین اور مومنات کو دیکھیں گے کہ ان کا نور ان کے آگے آگے اور ان کی دائیں جانب دوڑ رہا ہو گا۔۔۔۔

اہم نکات

۱۔ افتراق و پراگندگی انسان کو روسیاہ بنا کر کفر کی وادی میں دھکیل دیتی ہے۔

۲۔ دعوت الی الخیر انسان کی سرخروئی اور حیات ابدی کی ضامن ہے۔


آیات 106 - 107