آیت 102
 

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَ لَا تَمُوۡتُنَّ اِلَّا وَ اَنۡتُمۡ مُّسۡلِمُوۡنَ﴿۱۰۲﴾

۱۰۲۔اے ایمان والو! اللہ کا خوف کرو جیسا کہ اس کا خوف کرنے کا حق ہے اور جان نہ دینا مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو۔

تفسیرآیات

پہلے بھی ذکر ہو چکا ہے کہ تقویٰ اپنے آپ کو ہر قسم کی گزند سے بچانے کا نام ہے۔ عام طور پر تقویٰ سے مراد ’’ اللہ سے ڈرنا ‘‘ لیا جاتا ہے، حالانکہ یہ تقویٰ کا لازمہ ہے۔ خدا سے ڈرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے عدل سے ڈرو اور گناہ نہ کرو۔ کیونکہ گناہگار اور مجرم ہمیشہ عدالت سے خوفزدہ رہتا ہے۔

اس آیت میں فرمایا: تقویٰ اختیارکرو جیساکہ تقویٰ اختیارکرنے کا حق ہے۔ یعنی اطاعت کرو، کوئی معصیت نہ ہو اور شکر خدا کرو، جس میں کوئی کفرانِ نعمت نہ ہو۔ ذکر خدا کرو، جس میں کوئی غفلت نہ ہو۔ لیکن تقویٰ کا حق اداکرنا بہت سے لوگوں کے لیے ممکن ہی نہیں ہوتا۔ ایسے لوگوں کے بارے میں دوسری آیت میں فرمایا:

فَاتَّقُوا اللہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ ۔۔۔۔ (۶۴ تغابن: ۱۶)

پس جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو۔۔۔۔

اس آیت کو سابقہ آیت کے ساتھ ملایا جائے تو یہ مطلب سامنے آتا ہے کہ اللہ سے ڈرو جیسا کہ ڈرنے کا حق ہے اور اس مقام کو حاصل کرنے کے لیے جہاں تک تم سے ہو سکتا ہے کوشش جاری رکھو۔ اس طرح سب کے لیے راہ تقویٰ اختیارکرنا ضروری ہے۔ البتہ ہرشخص کی استطاعت کے مطابق اس کے درجات و مراتب ہیں۔

وَ لَا تَمُوۡتُنَّ اِلَّا وَ اَنۡتُمۡ مُّسۡلِمُوۡنَ: موت ایک غیر اختیاری امر ہے۔ اس پر امر و نہی نہیں ہو سکتی۔ البتہ مرتے دم تک اپنے آپ کو اسلام پر باقی رکھنا ممکن ہے۔ اس لحاظ سے یہ حکم آیا کہ اپنے آپ کو دین اسلام کے اصولوں پر اس طر ح قائم رکھو کہ حالت اسلام میں تمہاری موت واقع ہو۔

احادیث

جناب ابو بصیر نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے سوال کیا: اتَّقُوا اللہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ کا کیا مطلب ہے؟ آپ (ع) نے فرمایا:

یُطَاعُ فَلَا یُعْصَی وَ یُذْکَرُ فَلَا یُنْسَی وَ یُشْکَرُ فَلَا یُکْفَرُ ۔ (وسائل الشیعۃ ۱۵: ۲۳۵)

تقویٰ کا حق اس طرح ادا ہوتا ہے کہ اللہ کی اطاعت کی جائے، پس اس کی معصیت نہ کی جائے۔ اللہ کا ذکر کیا جائے اور اس میں نسیان و غفلت نہ برتی جائے نیزاللہ کا شکر بجا لایا جائے اور کفران نعمت نہ کیا جائے۔

اسی مضمون کی روایت درمنثور میں رسول کریم (ص) سے بھی مروی ہے۔

حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے:

من اتقی اللہ حق تقاتہ اعطاہ اللہ انسا بلا انیس و غناء بلا مال و عزا بلا سلطان ۔ (مستدرک الوسائل ۱۱: ۲۶۵)

جو تقویٰ کا حق ادا کرتا ہے، اس کو اللہ کسی انس دینے والے کے بغیر انس اور کسی مال کے بغیر بے محتاجی اور کسی بادشاہی کے بغیر عزت عطا فرمائے گا۔

اہم نکات

۱۔ ہر شخص پر فرض ہے کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق تقویٰ اختیار کرے اور آخری دم تک اس پر قائم رہے۔


آیت 102