آیات 100 - 101
 

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ تُطِیۡعُوۡا فَرِیۡقًا مِّنَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ یَرُدُّوۡکُمۡ بَعۡدَ اِیۡمَانِکُمۡ کٰفِرِیۡنَ﴿۱۰۰﴾

۱۰۰۔اے ایمان والو! اگر تم نے اہل کتاب میں سے کسی ایک گروہ کی بات مان لی تو وہ تمہارے ایمان لانے کے بعد تمہیں کافر بنا دیں گے۔

وَ کَیۡفَ تَکۡفُرُوۡنَ وَ اَنۡتُمۡ تُتۡلٰی عَلَیۡکُمۡ اٰیٰتُ اللّٰہِ وَ فِیۡکُمۡ رَسُوۡلُہٗ ؕ وَ مَنۡ یَّعۡتَصِمۡ بِاللّٰہِ فَقَدۡ ہُدِیَ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ ﴿۱۰۱﴾٪

۱۰۱۔ اور تم کس طرح پھر کفر اختیار کر سکتے ہو جبکہ تمہیں اللہ کی آیات سنائی جا رہی ہیں اور تمہارے درمیان اللہ کا رسول بھی موجود ہے؟ اور جو اللہ سے متمسک ہو جائے وہ راہ راست ضرور پا لے گا۔

تفسیر آیات

شان نزول: ایک سازشی یہودی شماس بن قیس نے اوس اور خزرج کے دونوں قبائل کو لڑانے کے لیے گزشتہ عداوتوں کو پھر ہوا دینا شروع کی اور عہد جاہلیت کی مشہور لڑائی ”جنگ بغاث“ کے رزمیہ اشعار پڑھوا کر پرانی عداوتوں کو تازہ کرنے کی کوشش کی۔ چنانچہ ان میں دوبارہ جنگ شروع ہونے ہی والی تھی کہ حضور (ص) کو اس کا علم ہو گیا۔ چنانچہ آپ (ص) کی نصیحتوں سے یہ دونوں قبائل پھر امن و آشتی کے پرسکون اسلامی ماحول میں واپس آ گئے۔ اس کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔

۱۔ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ تُطِیۡعُوۡا: اطاعت جس کی ہو انسان اس کا ہو کر رہ جاتا ہے۔ اطاعت اگر اللہ اور اس کے رسول (ص) کی ہے تو اللہ والے ہو جاتے ہیں۔ یہ تو ہو نہیں سکتا کہ اطاعت کافروں کی ہو اور وہ رہے مسلمان۔ لہٰذا ایمان کے بعد کافر کی اطاعت ارتداد کے حکم میں ہے۔

۲۔ وَ کَیۡفَ تَکۡفُرُوۡنَ: اس آیت میں ایمان کے بعد کفر اختیار کرنے اور یہودیوں کی سازش کا شکار ہونے کو بعید از قیاس قرار دیا گیا ہے کہ تم کس طرح کفر اختیار کر سکتے ہو، جب کہ گمراہی سے روکنے کے دو اہم اسباب تمہارے درمیان موجود ہیں:

وَ اَنۡتُمۡ تُتۡلٰی عَلَیۡکُمۡ اٰیٰتُ اللّٰہِ: تم نزول وحی کے زمانے میں زندگی بسر کر رہے ہو اور تمہیں اللہ کی آیات سنائی جا رہی ہیں۔

ii۔ وَ فِیۡکُمۡ رَسُوۡلُہٗ: اللہ کے رسول (ص) تمہارے درمیان موجود ہیں۔ تم ہر مسئلے میں ان کی طرف رجوع کر سکتے ہو۔ ہر شبہے کو دور کر سکتے ہو، ہر سوال کا جواب حاصل کر سکتے ہو اور ان (ص) سے صادر ہونے والے معجزات کا مشاہدہ کر رہے ہو۔ زمان بعد از رسول (ص) پر بھی کسی حدتک اس کا اطلاق ہو سکتا ہے کہ قرآن و سنت کی موجودگی میں کوئی انصاف پسند انسان اسلام چھوڑ کر دوسرا دین اختیار نہیں کر سکتا۔

اہم نکات

۱۔ اہل باطل ہمیشہ اپنی سازشوں میں مصروف رہتے ہیں، مگر قرآن و سنت جیسی عظیم نعمات کی موجودگی میں یہ سازشیں کارگر نہیں ہو سکتیں۔


آیات 100 - 101