آیت 85
 

وَ مَنۡ یَّبۡتَغِ غَیۡرَ الۡاِسۡلَامِ دِیۡنًا فَلَنۡ یُّقۡبَلَ مِنۡہُ ۚ وَ ہُوَ فِی الۡاٰخِرَۃِ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ﴿۸۵﴾

۸۵۔اور جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کا خواہاں ہو گا وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور ایسا شخص آخرت میں خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہو گا۔

تشریح کلمات

یَّبۡتَغِ:

( ب غ ی ) الابتغاء ۔ کسی چیز کو کوشش کے ساتھ طلب کرنا۔

تفسیر آیات

گزشتہ آیات سے ایک لازمی نتیجہ یہ اخذ ہوا کہ جب اللہ کا دین ہی توحید کا دین ہے، جس کا امین اسلام ہے تو دوسرے تمام وہ ادیان جو توحید پر استوار نہیں ہیں، اللہ کے لیے قابل قبول نہیں ہو سکتے۔ پس دین اسلام ہی دین فطرت ہے اور فطرت سے انحراف کرنے والا خسارے میں ہوتا ہے۔

توحید چونکہ اللہ کا دین ہے نیز کائناتی حقائق اور فطرت سے ہم آہنگ ہے، لہٰذا توحید سے منحرف ادیان، اللہ کے لیے قابل قبول نہیں ہیں۔ نظریۂ توحید کے منکرین فطرت سے انحراف کے باعث انسانی سرمایہ حیات سے محروم رہیں گے۔

واضح رہے: جہاں اسلام اور ایمان دونوں کا ذکر ہو گا تو اسلام اور ایمان میں فرق ہو گا۔ حدیث میں آیا ہے:

الاسلام علانیۃ و الایمان فی القلب (مجمع البیان ۹: ۲۰۸۔ بحار الانوار ۶۵: ۲۳۹)

اسلام اظہار کا نام ہے اور ایمان عقیدہ قلبی کا۔

لیکن جہاں صرف اسلام کا ذکر ہو گا، وہاں اس سے مراد دین اسلام ہو گا، جس میں ایمان بھی موجود ہے۔ یعنی وہ اظہار جو عقیدہ پر مبنی ہو۔


آیت 85