آیت 83
 

اَفَغَیۡرَ دِیۡنِ اللّٰہِ یَبۡغُوۡنَ وَ لَہٗۤ اَسۡلَمَ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ طَوۡعًا وَّ کَرۡہًا وَّ اِلَیۡہِ یُرۡجَعُوۡنَ﴿۸۳﴾

۸۳۔ کیا یہ لوگ اللہ کے دین کے سوا کسی اور دین کے خواہاں ہیں؟حالانکہ آسمانوں اور زمین کی موجودات نے چار و ناچار اللہ کے آگے سر تسلیم خم کیے ہیں اور سب کو اسی کی طرف پلٹنا ہے۔

تشریح کلمات

طَوۡعًا:

( ط و ع ) اپنے اختیار اور مرضی سے۔

کَرۡہًا:

( ک ر ہ ) غیر اختیاری طور پر۔

تفسیر آیات

۱۔ اَفَغَیۡرَ دِیۡنِ اللّٰہِ: اہل کتاب جو اسلام کے منکر ہیں، کیا اللہ کے پسندیدہ دین توحید کے علاوہ کسی اور دین کی تلاش میں ہیں؟ اور کیا اسی لیے وہ اسلام کی تصدیق نہیں کر رہے ؟ یہ لوگ سن لیں کہ اسلام کے سوا اللہ کا کوئی اور دین ہے ہی نہیں۔

۲۔ وَ لَہٗۤ اَسۡلَمَ: اسی دین واحد کے مطابق آسمانوں اور زمین کی سب موجودات اس کے آگے سر تسلیم خم کرتی ہیں۔

۳۔ طَوۡعًا : ان میں کچھ طَوۡعًا یعنی شعور و ارادے کے ساتھ اور کچھ کَرۡہًا یعنی فطری و تکوینی تقاضوں کے مطابق اللہ کے سامنے سرتسلیم خم کرتی ہیں۔ خلاصہ یہ کہ خدائے واحد کو تسلیم کرنا ہی اللہ کا دین اور اسلام ہے، جو تمام آسمانوں اور زمین پرمحیط ہے۔ اگر اللہ کے آگے سرتسلیم خم کرنے کا یہ عمل اختیار و ارادے کے ساتھ ہو تو وہ فرمانبردار شمار ہوں گے، لیکن اگر ایسا نہ ہو تب بھی اللہ کی حکمت ان پر نافذ ہو گی، جیسے موت، فقر اور بیماری وغیرہ۔

اہم نکات

۱۔ اسلام یعنی توحید اور یکتا پرستی ہی اللہ کا دین ہے، جو کائنات پر تکوینی اور تشریعی دونوں لحاظ سے حاکم ہے۔

۲۔ اسلام سے انکار اللہ کے پسندیدہ دین سے انحراف اور کائناتی نظام سے بغاوت ہے۔

۳۔ جو شخص علم و ارادے اور اپنی رضامندی سے اللہ تعالیٰ کے تکوینی و تشریعی نظام کے تحت چلے تو وہ خدا کا فرماں بردار کہلائے گا اور اجر و ثواب کا مستحق قرار پائے گا۔


آیت 83