آیت 71
 

یٰۤاَہۡلَ الۡکِتٰبِ لِمَ تَلۡبِسُوۡنَ الۡحَقَّ بِالۡبَاطِلِ وَ تَکۡتُمُوۡنَ الۡحَقَّ وَ اَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ﴿٪۷۱﴾

۷۱۔ اے اہل کتاب! تم جان بوجھ کر حق کو باطل کے ساتھ کیوں خلط کرتے ہو اور حق کو چھپاتے ہو؟

تشریح کلمات

اللبس:

( ل ب س ) شبہ پیدا کرنا۔ حق و باطل کو خلط کرنا۔

تفسیر آیات

۱۔ لِمَ تَلۡبِسُوۡنَ الۡحَقَّ: حق کو باطل کے ساتھ خلط کرنے کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ باطل کو حق کے لبادے میں پیش کیا جائے۔ اہل کتاب نے توریت، انجیل میں تحریف کر کے باطل کو حق کی شکل میں پیش کیا ہے یا یہ کہ حق اور باطل میں تمیز کر کے بیان کرنا چھوڑ دیا ہے۔ جیسے ہمارے زمانے میں آزادی، وطن پرستی، حقوق انسان، جمہوریت، ترقی وغیرہ کے نام سے باطل کو رائج کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

اہل کتاب دین ابراہیمی کے نعرے کے ذریعے اپنے باطل نظریات کو رواج دینے کی کوشش کرتے ہیں۔

۲۔ وَ تَکۡتُمُوۡنَ الۡحَقَّ: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کی حقانیت کو چھپاتے کیوں ہو۔

۳۔ وَ اَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ: حالانکہ تم حق اور باطل کو اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کی حقانیت کو جانتے ہو۔


آیت 71