آیات 62 - 63
 

اِنَّ ہٰذَا لَہُوَ الۡقَصَصُ الۡحَقُّ ۚ وَ مَا مِنۡ اِلٰہٍ اِلَّا اللّٰہُ ؕ وَ اِنَّ اللّٰہَ لَہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ﴿۶۲﴾

۶۲۔ یقینا یہ برحق واقعات ہیں اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک اللہ ہی کی ذات غالب آنے والی، باحکمت ہے۔

فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ عَلِیۡمٌۢ بِالۡمُفۡسِدِیۡنَ﴿٪۶۳﴾

۶۳۔ اگر یہ لوگ (قبول حق سے) پھر جائیں تو اللہ مفسدوں کو یقینا خوب جانتا ہے۔

تشریح کلمات

الۡقَصَصُ:

( ق ص ص ) قصہ۔ نشان قدم پر چلنا۔ پیچھا کرنا۔ واقعات کو قصہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ قصے میں صاحب کردار کا پیچھا کیا جاتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ الۡقَصَصُ الۡحَقُّ: گزشتہ آیات میں جو واقعات بیان ہوئے ہیں، وہ حضرت عیسیٰ (ع)کی حقیقی اور صحیح سرگزشت ہے کہ حضرت عیسیٰ(ع) عبد اور رسول خدا ہیں۔ وہ حضرت آدم (ع)کی طرح بغیر باپ کے پیدا ہوئے۔ وہ خدا یا خدا کا بیٹا نہیں۔

۲۔ وَ مَا مِنۡ اِلٰہٍ اِلَّا اللّٰہُ: اور حق و حقیقت یہ ہے کہ اس کائنات میں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ عیسی و غیر عیسی، معبود کی منزل پر فائز نہیں ہو سکتے۔

۳۔ وَ اِنَّ اللّٰہَ لَہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ: اس نے اپنی قوت و حکمت کی بنا پر عیسیٰ کو باپ کے بغیر پیدا کیا ہے۔

۴۔ فَاِنۡ تَوَلَّوۡا: اس آیت میں حضورؐ کی مزید تقویت کے لیے ارشاد فرمایا: اگر یہ لوگ آپ کا مقابلہ کرنے سے منہ موڑ لیں یا آپ (ص) پر ایمان لانے سے انکار کر دیں تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ آپ (ص) کی حقانیت ان پر واضح نہیں ہوئی، بلکہ یہ لوگ مفسد ہیں ،جس کی وجہ سے یہ ایمان نہیں لاتے۔

اہم نکات

۱۔ مفسد دانشور ہمیشہ اپنے مفادات سے متصادم حقائق سے انکارکرتے ہیں۔


آیات 62 - 63