آیت 53
 

رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا بِمَاۤ اَنۡزَلۡتَ وَ اتَّبَعۡنَا الرَّسُوۡلَ فَاکۡتُبۡنَا مَعَ الشّٰہِدِیۡنَ﴿۵۳﴾

۵۳۔ہمارے رب! جو تو نے نازل فرمایا اس پر ہم ایمان لائے اور ہم نے رسول کی پیروی قبول کی پس ہمارا نام بھی گواہوں کے ساتھ لکھ دے۔

تفسیرآیات

۱۔ رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا بِمَاۤ اَنۡزَلۡتَ: ایمان یہ ہے کہ اللہ کی طرف سے اپنے رسول پر جو کچھ نازل ہوا ہے، اس پر یقین کیا جائے، تمام ما انزل اللہ پر ایمان ہو۔ ایمان میں تبعیض اور تفریق قابل تصور نہیں ہے۔ یعنی بعض ما انزل اللہ کا انکار، تمام ما انزل اللہ کا انکار ہے۔

۲۔ وَ اتَّبَعۡنَا الرَّسُوۡلَ: تمام ما انزل اللہ پر ایمان کا قدرتی لازمہ اتباع رسول ہے۔ اتباع رسول میں تبعیض و تفریق قابل تصور نہیں ہے کہ جنگ میں اتباع نہ کی جائے اور امن میں پیروکار بن جائے۔

۳۔ فَاکۡتُبۡنَا مَعَ الشّٰہِدِیۡنَ: ہم کو شاہدین کے ساتھ کر دے۔ یعنی ہمارا حشر شاہدین کے ساتھ ہو۔ جیسا کہ سورۃ المائدہ ۸۳ میں فرمایا:

وَ اِذَا سَمِعُوۡا مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَی الرَّسُوۡلِ تَرٰۤی اَعۡیُنَہُمۡ تَفِیۡضُ مِنَ الدَّمۡعِ مِمَّا عَرَفُوۡا مِنَ الۡحَقِّ ۚ یَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاکۡتُبۡنَا مَعَ الشّٰہِدِیۡنَ﴿﴾

اور جب وہ رسول کی طرف نازل ہونے والے کلام کو سنتے ہیں، آپ دیکھتے ہیں کہ معرفت حق کی بدولت ان کی آنکھیں اشکبار ہو جاتی ہیں، وہ کہتے ہیں:ہمارے پروردگار! ہم ایمان لے آئے ہیں، پس ہمیں گواہی دینے والوں میں شامل فرما۔

ان دونوں آیتوں میں من الشاہدین نہیں فرمایا بلکہ مع فرمایا۔ لہٰذا یہ دعا الشّٰہِدِیۡنَ میں شامل ہونے کی نہیں ہے بلکہ الشّٰہِدِیۡنَ کے ساتھ محشور ہونے کی دعا ہے۔

سورۃ بقرہ آیت ۱۴۳ میں بات کا تفصیل سے ذکر ہو گیا کہ الشّٰہِدِیۡنَ کون ہیں۔

اہم نکات:

۱۔ جس طرح حواریین حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے انصار بننے سے شاہدین کے ساتھ محشور ہوں گے، اسی طرح حضرت ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حقیقی انصار شاہدین کے ساتھ محشور ہوں گے۔


آیت 53