آیت 25
 

فَکَیۡفَ اِذَا جَمَعۡنٰہُمۡ لِیَوۡمٍ لَّا رَیۡبَ فِیۡہِ ۟ وَ وُفِّیَتۡ کُلُّ نَفۡسٍ مَّا کَسَبَتۡ وَ ہُمۡ لَا یُظۡلَمُوۡنَ﴿۲۵﴾

۲۵۔پس اس دن ان کا کیا حال ہو گا جب ہم ان سب کو جمع کریں گے جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں اور ہر شخص اپنے اعمال کا پورا بدلہ پائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔

تفسیر آیات

لَّا رَیۡبَ فِیۡہِ: قیامت کے دن کے آنے میں کسی قسم کے شبہ کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ جو لوگ اس میں شبہ پیدا کرتے ہیں، وہ درحقیقت شبہ نہیں ہے، بلکہ شبہ کرنے والے کی کوتاہ بینی ہے۔ دنیا میں یہ لوگ اپنے خود ساختہ باطل نظریات کی بناء پر جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں۔

وَ وُفِّیَتۡ کُلُّ نَفۡسٍ مَّا کَسَبَتۡ: قیامت کے دن سب کو اپنے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ یہاں نہ بہتان کام آئے گا اور نہ ہی دھوکہ دہی سے کام چلے گا: فَمَنۡ یَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّۃٍ خَیۡرًا یَّرَہٗ (﴾ ۔۔۔ (۹۹ الزلزال: ۷)

وَ ہُمۡ لَا یُظۡلَمُوۡنَ: نہ ان کے اعمال سے کم ثواب دیا جائے گا، نہ گناہوں سے زیادہ عذاب دیا جائے گا۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کا پسندیدہ دین ایک ہی ہے۔ اگر اختلافات نظر آتے ہیں تو یہ لوگوں کی ضد بازی، تعصب اور مفاد پرستی کی وجہ سے ہیں۔

۲۔ انسانی کردار و سیرت پر باطل نظریات کا گہرا اثر مرتب ہوتا ہے۔ لَنۡ تَمَسَّنَا النَّارُ ۔۔۔۔

۳۔ قیامت کے دن ہر شخص کو اپنے اعمال کا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ یہاں رنگ و نسل فائدہ نہیں دے گی۔


آیت 25