آیت 15
 

قُلۡ اَؤُنَبِّئُکُمۡ بِخَیۡرٍ مِّنۡ ذٰلِکُمۡ ؕ لِلَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا عِنۡدَ رَبِّہِمۡ جَنّٰتٌ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا وَ اَزۡوَاجٌ مُّطَہَّرَۃٌ وَّ رِضۡوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ بَصِیۡرٌۢ بِالۡعِبَادِ ﴿ۚ۱۵﴾

۱۵۔ کہدیجئے:کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز بتاؤں؟ جو لوگ تقویٰ اختیار کرتے ہیں ان کے لیے ان کے رب کے پاس باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے نیز ان کے لیے پاکیزہ بیویاں اور اللہ کی خوشنودی ہو گی اور اللہ بندوں پر خوب نگاہ رکھنے والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ قُلۡ اَؤُنَبِّئُکُمۡ: کہدیجیے میں تمہیں دنیاوی مال و متاع سے بہتر چیز کی نشاندہی کروں، وہ کس قدر بہتر ہے۔ یہ خود اللہ تعالیٰ جانتا ہے۔ ہر عاقل عارضی مال و متال عیش و آرام پر ابدی و دائمی نجات اور آرام کو ترجیح دیتا ہے۔

۲۔ لِلَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا: جو لوگ تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔ ان کے لیے وہ بہتر چیزیں میسر آئیں گی۔ تقویٰ وقایۃ سے ہے یعنی بچاؤ۔ جو لوگ اس بہتر چیز کو حاصل کرنے میں رکاوٹ بننے والی چیزوں سے اپنا بچاؤ کرتے ہیں۔ ان کو اللہ کے پاس بہتر چیزیں ملیں گی۔

۳۔ جَنّٰتٌ تَجۡرِیۡ: ایسی جنت میں داخل ہوں گے جن میں وہ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ہمیشہ رہیں گے۔ ایک ابدی زندگی ملے گی۔ خیرٌ کا اندازہ یہاں سے بھی ہو سکتا ہے، جو نعمت ہو گی وہ ابدی ہو گی۔

۴۔ وَوَ اَزۡوَاجٌ مُّطَہَّرَۃٌ: پاکیزہ بیویاں۔ شوہر کے لیے رفیقہ حیات کی پاکیزگی بہت اہم ہوتی ہے، جس کی نگاہ صرف اور صرف اپنے شوہر پر مرکوز ہو اور کسی چیز کا شائبہ تک نہ ہو۔

۵۔ وَ رِضۡوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ: اس ابدی زندگی میں باقی نعمتوں کے علاوہ ایک ناقابل وصف و بیان نعمت ہے۔ وہ اللہ کی خوشنودی ہے، جو تمام قابل تصور نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت ہے۔ چنانچہ دوسری آیت میں جنت کی نعمتوں کو شمار کرنے کے بعد فرمایا: وَ رِضۡوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ اَکۡبَرُ ۔۔۔۔ (۹ توبہ :۷۲) اور اللہ کی طرف سے خوشنودی تو ان سب سے بڑھ کر ہے۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کی خوشنودی سب نعمتوں سے بڑی ہے۔


آیت 15