آیت 65
 

فَاِذَا رَکِبُوۡا فِی الۡفُلۡکِ دَعَوُا اللّٰہَ مُخۡلِصِیۡنَ لَہُ الدِّیۡنَ ۬ۚ فَلَمَّا نَجّٰہُمۡ اِلَی الۡبَرِّ اِذَا ہُمۡ یُشۡرِکُوۡنَ ﴿ۙ۶۵﴾

۶۵۔ وہ جب کشتی پر سوار ہوتے ہیں تو اللہ کو خلوص کے ساتھ پکارتے ہیں پھر جب وہ انہیں نجات دے کر خشکی تک پہنچا دیتا ہے تو وہ شرک کرنے لگتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ مشرکین کے مذہب کے بطلان پر سابقہ آیات میں خود ان کے عقائد و نظریات سے استدلال کیا گیا۔ اس آیت میں ان کے ایک عمل سے ان کے مذہب کے بطلان پر استدلال کیا گیا ہے۔ وہ عمل ایسا ہے جو ان سے بے ساختہ صادر ہوتا ہے۔ اس عمل کے پیچھے اصل محرک وہ فطرت ہے جو ہر انسان میں موجود ہوتی ہے لیکن بیرونی محرکات کی وجہ سے یہ فطرت انسان کی جبلت کی گہرائیوں میں دبی رہتی ہے۔ جب وہ محرکات و عوامل ہٹ جاتے ہیں تو فطرت فعال ہو جاتی ہے۔ جس رب سے وہ مانوس ہے اسے پکارتی ہے۔

چنانچہ کشتی پر سوار مشرک جب طوفان کے خطرے میں گھیر جاتا ہے اور بچنے کے تمام وسائل سے وہ مایوس ہوتا ہے اس وقت فطرت کے منافی تمام عوامل ماند پڑ جاتے ہیں اور اس کی فطرت آزاد ہو جاتی ہے۔ فوراً وہ اپنے اس رب کو پکارتی ہے جو اس کی خلقت میں رچا بسا ہے۔

۲۔ فَلَمَّا نَجّٰہُمۡ اِلَی الۡبَرِّ: جب وہ نجات حاصل کر کے دوبارہ شرک کے ماحول میں آتے ہیں تو فطرت کے منافی عوامل دوبارہ فعال ہو جاتے ہیں اور پھر شرک میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔


آیت 65