آیت 63
 

وَ لَئِنۡ سَاَلۡتَہُمۡ مَّنۡ نَّزَّلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَحۡیَا بِہِ الۡاَرۡضَ مِنۡۢ بَعۡدِ مَوۡتِہَا لَیَقُوۡلُنَّ اللّٰہُ ؕ قُلِ الۡحَمۡدُ لِلّٰہِ ؕ بَلۡ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یَعۡقِلُوۡنَ﴿٪۶۳﴾

۶۳۔ اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان سے پانی کس نے نازل کیا اور اس کے ذریعے زمین کو مردہ ہونے کے بعد کس نے زندہ کر دیا؟ تو وہ ضرور کہیں گے: اللہ نے، کہدیجئے: الحمد للہ، البتہ اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَئِنۡ سَاَلۡتَہُمۡ: اسی طرح اگر اللہ بارش برساتا اور زمین کو آباد کرتا ہے تو تمہارے معبود کس پانی اور کس زمین سے تمہیں روزی فراہم کرتے ہیں؟

اللہ اپنی تخلیقی عمل کے ذریعے روزی فراہم کرتا ہے۔ سورج کی تپش، پانی کی طراوت اور رطوبت بارش کا سبب ہے اور رزق دینا تخلیق مسلسل سے عبارت ہے۔ جو ذات پانی کے ذریعے زمین میں دانے کا سینہ چاک کرتی ہے وہی خالق ہی رازق ہے۔

۲۔ قُلِ الۡحَمۡدُ لِلّٰہِ: آپ اس بات پر اللہ کی حمد بجا لائیں کہ ان مشرکین پر حجت پوری ہو گئی اور آپ کے موقف کے مطابق ان کا اعتراف بھی ہو گا کہ اس کائنات کی تدبیر اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ لہٰذا صرف وہی معبود ہے۔

۳۔ بَلۡ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یَعۡقِلُوۡنَ: وہ اس حد تک اپنی عقل سے کام نہیں لیتے کہ ان کے اپنے عقیدے سے متصادم عقیدہ رکھتے ہیں۔ رزق کے تمام وسائل اللہ نے پیدا کیے ہیں تو تمہارے معبود کن وسائل سے روزی دیتے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ کائنات کی تدبیر اس کے خالق کے ہاتھ میں ہے۔


آیت 63