آیت 56
 

یٰعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّ اَرۡضِیۡ وَاسِعَۃٌ فَاِیَّایَ فَاعۡبُدُوۡنِ﴿۵۶﴾

۵۶۔ اے میرے مومن بندو! میری زمین یقینا وسیع ہے پس صرف میری عبادت کیا کرو۔

تفسیر آیات

اگر وطن اللہ کی بندگی میں آڑے آئے اور کسی وطن میں اللہ کی بندگی ممکن نہ ہو تو اللہ کی بندگی کے مقابلے میں وطن کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ خدا کی بندگی ہمیشہ وطنیت اور قومیت پر مقدم ہے۔ اگر وطن میں مؤمن اپنی مذہبی تعلیمات پر عمل نہیں کر سکتا یا گناہ سے اجتناب کرنا ممکن نہیں ہے تو ایسے وطن کو ترک کر کے، ہجرت کر کے ایسی جگہ جانا چاہیے جہاں مذہبی آزادی ہو۔

حدیث میں آیا ہے:

من فر بدینہ من ارض الی ارض و ان کان شبراً من الارض استوجب الجنۃ وکان رفیق ابراہیم و محمد صلی اللہ علیہما ۔۔۔۔ (بحار الانوار ۱۹: ۳۱)

جو شخص اپنے دین کی خاطر ایک زمین سے دوسری زمین کی طرف بھاگ جاتا ہے۔ خواہ وہ ایک ہاتھ برابر ہی کیوں نہ ہو تو وہ جنت کا سزاوار ہو گا اور ابراہیم و محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہو گا۔

اس سے ان لوگوں کا انجام معلوم ہوتا ہے جو دنیا کی خاطر اپنے وطن کو چھوڑ کر ایسی جگہ چلے جاتے ہیں جہاں وہ اپنے دین پر عمل نہیں کر سکتے اور اولاد تو نہ ان کی دنیا کی رہتی ہے نہ دین کی۔

اہم نکات

۱۔ دین کی خاطر وطن چھوڑنا واجب ہے دنیا کی خاطر دین چھوڑنا گمراہی ہے۔


آیت 56