آیات 53 - 55
 

وَ یَسۡتَعۡجِلُوۡنَکَ بِالۡعَذَابِ ؕ وَ لَوۡ لَاۤ اَجَلٌ مُّسَمًّی لَّجَآءَہُمُ الۡعَذَابُ ؕ وَ لَیَاۡتِیَنَّہُمۡ بَغۡتَۃً وَّ ہُمۡ لَا یَشۡعُرُوۡنَ﴿۵۳﴾

۵۳۔ اور یہ لوگ آپ سے عذاب میں عجلت چاہتے ہیں اور اگر ایک وقت مقرر نہ ہوتا تو ان پر عذاب آ چکا ہوتا اور وہ (عذاب) ان پر اچانک ایسے حال میں آکر رہے گا کہ انہیں خبر تک نہ ہو گی۔

یَسۡتَعۡجِلُوۡنَکَ بِالۡعَذَابِ ؕ وَ اِنَّ جَہَنَّمَ لَمُحِیۡطَۃٌۢ بِالۡکٰفِرِیۡنَ ﴿ۙ۵۴﴾

۵۴۔ یہ لوگ آپ سے عذاب میں عجلت چاہتے ہیں حالانکہ دوزخ کفار کو گھیرے میں لے چکی ہے۔

یَوۡمَ یَغۡشٰہُمُ الۡعَذَابُ مِنۡ فَوۡقِہِمۡ وَ مِنۡ تَحۡتِ اَرۡجُلِہِمۡ وَ یَقُوۡلُ ذُوۡقُوۡا مَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ﴿۵۵﴾

۵۵۔ اس دن عذاب انہیں ان کے اوپر سے اور ان کے پاؤں کے نیچے سے گھیر لے گا اور (اللہ) کہے گا: اب ذائقہ چکھو ان کاموں کا جو تم کیا کرتے تھے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ یَسۡتَعۡجِلُوۡنَکَ بِالۡعَذَابِ: لوگ بار بار آپ سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ اگر آپ اپنے دعوائے نبوت میں سچے ہیں تو وہ عذاب لے آئیں جس کی ہمیں دھمکی دی جا رہی ہے۔

جواب میں فرمایا: اگر حکمت الٰہی کے تحت اس عذاب کا وقت مقرر نہ ہوتا اور عدل الٰہی کے تحت مہلت دینا ضروری نہ ہوتا تو اس عذاب کے آنے میں دیر نہ لگتی۔ مہلت دینے میں بہت سی مصلحتیں ہوتی ہیں۔ بطور مثال چند ایک کا ذکر کرتے ہیں:

الف: یہ مہلت ظالموں کے لیے سزا ہے کہ ان کے جرم میں اضافہ ہوتا ہے۔

ب: یہ مہلت مؤمنین کے لیے رحمت ہے۔ ان کا امتحان سنگین اور ان کے اجر میں اضافہ ہوتا ہے۔

ج: کافروں کی صفوں میں چند ایک قابل ہدایت لوگ ہوتے ہیں۔ آئندہ وہ اہل ایمان کی صفوں میں اس مہلت کی وجہ سے شامل ہو سکیں گے۔

د: کافروں کی نسلوں میں اہل ایمان آنے والے ہیں۔ مہلت سے ان کو وجود میں آنے کا موقع دیا جاتا ہے۔

۲۔ وَ لَیَاۡتِیَنَّہُمۡ بَغۡتَۃً: جب مقررہ مہلت ختم ہو جائے گی تو وہ عذاب دفعتہ آ جائے گا:

لِکُلِّ اُمَّۃٍ اَجَلٌ ۚ فَاِذَا جَآءَ اَجَلُہُمۡ لَا یَسۡتَاۡخِرُوۡنَ سَاعَۃً وَّ لَا یَسۡتَقۡدِمُوۡنَ﴿﴾ (۱۰ یونس: ۴۹)

ہر امت کے لیے ایک وقت مقرر ہے، جب ان کا مقررہ وقت آئے گا تو وہ گھڑی بھر کے لیے نہ تاخیر کر سکیں گے اور نہ تقدیم۔

۳۔ یَسۡتَعۡجِلُوۡنَکَ بِالۡعَذَابِ: ان نادانوں کو عذاب میں جلدی ہے حالانکہ وہ عذاب میں گھرے ہوئے ہیں۔ گویا ان لوگوں نے کفر اختیار کر کے عذاب اپنے اوپر مسلط کر رکھا ہے جس کا عملی مظاہرہ قیامت کے دن ہو گا۔

۴۔ یَوۡمَ یَغۡشٰہُمُ الۡعَذَابُ: قیامت کے دن انہیں ہر طرف سے عذاب گھیر لے گا۔ ہر طرف کے لیے اوپر اور نیچے کے ذکر پر اکتفا کیا ہے چونکہ ان دو جہتوں سے جب عذاب آئے گا تو دائیں بائیں اوپر سے آنے والا عذاب گھیر لیتا ہے۔

۵۔ ذُوۡقُوۡا مَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ: دنیا میں جو تمہارا کردار بد رہا ہے اس کا مزہ چکھو۔ خود ان کا کردار ان کو عذاب دے گا۔

اہم نکات

۱۔ مہلت مومن کے لیے رحمت اور کافر کے لیے عذاب ہے۔


آیات 53 - 55