آیت 52
 

قُلۡ کَفٰی بِاللّٰہِ بَیۡنِیۡ وَ بَیۡنَکُمۡ شَہِیۡدًا ۚ یَعۡلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا بِالۡبَاطِلِ وَ کَفَرُوۡا بِاللّٰہِ ۙ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ﴿۵۲﴾

۵۲۔ کہدیجئے: میرے اور تمہارے درمیان گواہی کے لیے اللہ کافی ہے، وہ ان سب چیزوں کو جانتا ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور جو لوگ باطل پر ایمان لائے اور اللہ کے منکر ہوئے وہی خسارے میں ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت پر اللہ کی گواہی کی مختلف صورتیں ہیں:

الف: اللہ نے قرآن جیسا معجزانہ کلام نازل کر کے اس رسالت کی حقانیت کی گواہی دی ہے وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ قرآن کلام اللہ نہیں ہے چونکہ قرآن نے بار بار چیلنج کیا ہے کہ اگر کلام اللہ نہیں ہے تو اس جیسا کلام پیش کرو۔

ب: اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول سے جو وعدے کیے تھے، اسلام کی فتح و نصرت اور مشرکین کی نابودی کے وہ سب وعدے پورے ہوئے۔

ج: رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان سے قرآن و سنت کے ذریعے جو پیشگوئیاں ہوئیں وہ سب وقوع پذیر ہوئیں۔

د: اس رسولؐ نے ایک جامع نظام حیات پیش کیا جو قیامت تک کے انسانوں کے لیے نہ صرف قابل عمل ہے بلکہ وقت بتائے گا کہ وہ واحد نظام حیات ہے جو انسان کے لیے عدل و انصاف اور آسائش دے سکتا ہے۔

۲۔ یَعۡلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ: گواہی کے لیے وہی ذات کافی ہے۔ سارا جہاں اس کے احاطہ علمی میں ہے۔ ہر جنبش اس کی نظر میں ہے۔ وہی گواہی دے سکتی ہے۔

۳۔ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا بِالۡبَاطِلِ وَ کَفَرُوۡا: وہ لوگ خسارے میں ہیں جو ایمان کی جگہ کفر رکھتے ہیں۔ اللہ کے سامنے کفر کے ساتھ پیش آتے ہیں اور باطل پر ایمان لاتے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کی گواہی ناقابل تردید ہوتی ہے۔


آیت 52