آیات 8 - 9
 

وَ وَصَّیۡنَا الۡاِنۡسَانَ بِوَالِدَیۡہِ حُسۡنًا ؕ وَ اِنۡ جَاہَدٰکَ لِتُشۡرِکَ بِیۡ مَا لَیۡسَ لَکَ بِہٖ عِلۡمٌ فَلَا تُطِعۡہُمَا ؕ اِلَیَّ مَرۡجِعُکُمۡ فَاُنَبِّئُکُمۡ بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ﴿۸﴾

۸۔ اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے، اگر تیرے ماں باپ میرے ساتھ شرک کرنے پر تجھ سے الجھ جائیں جس کا تجھے کوئی علم نہ ہو تو تو ان دونوں کا کہنا نہ ماننا، تم سب کی بازگشت میری طرف ہے، پھر میں تمہیں بتا دوں گا تم کیا کرتے رہے ہو؟

وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُدۡخِلَنَّہُمۡ فِی الصّٰلِحِیۡنَ﴿۹﴾

۹۔ اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے انہیں ہم بہرصورت صالحین میں شامل کریں گے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ وَصَّیۡنَا الۡاِنۡسَانَ بِوَالِدَیۡہِ: پہلے بھی ذکر ہو چکا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آنے والی نسل (اولاد) کی محبت تکویناً انسان میں ودیعت فرمائی ہے اور جانے والی نسل (والدین) سے محبت کرنا تشریعاً واجب گردانا ہے چونکہ جانے والی نسل کی جدائی اکثر ہر صورت میں ہونی ہے۔ یہ اللہ کی مہربانی کے مظاہر میں سے ایک مظہر ہے کہ اس جدائی کو سنگین نہیں بنایا۔

والدین پر احسان کے بارے میں سورہ بقرہ آیت ۸۳، النساء آیت ۳۶، الانعام : ۱۵۱، بنی اسرائیل : ۲۳ ملاحظہ فرمائیں۔

۲۔ وَ اِنۡ جَاہَدٰکَ لِتُشۡرِکَ بِیۡ: اگر والدین تجھے مشرک بنانے کے لیے تجھ پر دباؤ ڈالیں اور شرک کے ارتکاب کرانے کی کوشش کریں تو ان کی اطاعت نہ کرو۔ جَاہَدٰکَ کی تعبیر اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ والدین تجھے شرک اختیار کرنے کے لیے صرف حکم نہیں کرتے بلکہ وہ اس میں کوشش کرتے ہیں، تجھ پر دباؤ ڈالتے ہیں تو بھی ان کی اطاعت نہ کر۔

۳۔ مَا لَیۡسَ لَکَ بِہٖ عِلۡمٌ: شرک ایک موہوم چیز ہے۔ اس کا واقع اور نفس الامر سے کوئی تعلق نہیں ہے لہٰذا اس کا علم بھی نہ ہو گا۔ جس کا وجود نہیں اس کا علم کیسے ہو گا۔

اسی مطلب کو سورہ لقمان ۱۵ میں بھی بیان فرمایا ہے لیکن وہاں فَلَا تُطِعۡہُمَا ان دونوں کی اطاعت نہ کرو کے بعد ایک جملے کا اضافہ ہے: وَ صَاحِبۡہُمَا فِی الدُّنۡیَا مَعۡرُوۡفًا خواہ والدین مشرک ہی کیوں نہ ہوں۔ البتہ انسانی پہلو کے تحت ان مشرک والدین کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو۔ اسی لیے آیت میں فرمایا: ہم نے انسان کو والدین کے ساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس مسئلے کو انسان کی انسانیت سے مربوط فرمایا۔

۴۔ اِلَیَّ مَرۡجِعُکُمۡ: ان دونوں مشرک والدین کی اطاعت نہ کرو۔ تمہیں اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر اللہ کو جواب دینا ہے:

لَا طَاعَۃَ لِمَخْلُوقٍ فِی مَعْصِیَۃِ الْخَالِقِ ۔ (الفقیہ ۴: ۳۸۱)

خالق کی نافرمانی کر کے کسی مخلوق کی اطاعت نہیں ہوتی۔

۵۔ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ: اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہونے کی صورت میں اللہ کا اٹل قانون یہ ہے کہ ایمان و عمل صالح کی بنیاد پر فیصلے ہوں گے۔

اہم نکات

۱۔ والدین کو صرف خالق کے مقابلے ترجیح حاصل نہیں ہے۔


آیات 8 - 9