آیت 84
 

مَنۡ جَآءَ بِالۡحَسَنَۃِ فَلَہٗ خَیۡرٌ مِّنۡہَا ۚ وَ مَنۡ جَآءَ بِالسَّیِّئَۃِ فَلَا یُجۡزَی الَّذِیۡنَ عَمِلُوا السَّیِّاٰتِ اِلَّا مَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ﴿۸۴﴾

۸۴۔ جو شخص نیکی لے کر آئے گا اسے اس سے بہتر (اجر) ملے گا اور جو کوئی برائی لائے گا تو برے کام کرنے والوں کو صرف وہی بدلہ ملے گا جو وہ کرتے رہے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ مَنۡ جَآءَ بِالۡحَسَنَۃِ فَلَہٗ خَیۡرٌ مِّنۡہَا: ایک نیکی کے لیے جو اجر و ثواب علم خدا میں مناسب ہے اللہ اس اجر سے بہتر عنایت فرمائے گا۔ ایک نیکی کا اجر دس سے سات سو تک اور جن کے لیے اللہ کی مشیت ہو، سات سو کا دو گنا یعنی چودہ سو تک دیا جائے گا۔ چنانچہ فَلَہٗ عَشۡرُ اَمۡثَالِہَا ۔۔۔۔ ( ۶ انعام: ۱۶۰) میں دس نیکیوں کا ذکر آیا ہے۔ راہ خدا میں انفاق کے لیے سات سو نیکیوں کا ذکر فرمایا ہے اور وَ اللّٰہُ یُضٰعِفُ لِمَنۡ یَّشَآءُ ۔۔۔۔ (۲ بقرۃ: ۲۶۱) سے چودہ سو تک کے امکان کا ذکر فرمایا۔ نیکی کے لیے اس سے بہتر اجر عنایت فرمایا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل و احسان ہے۔

۲۔ مَنۡ جَآءَ بِالسَّیِّئَۃِ: جو کوئی برائی لے کر قیامت کے دن اللہ کی عدالت میں حاضر ہو گا تو اسے اسی برائی کا بدلہ دیا جائے گا جس کا وہ ارتکاب کرتا رہا ہے، اس سے زیادہ نہیں۔

دیگر آیات سے واضح ہو جاتا ہے کہ برائی کا بدلہ اسی برائی کے برابر دینا بھی ہمیشہ نہیں ہے۔ یہ صرف اس صورت کی بات ہے کہ جب گناہ نے اس شخص کا احاطہ کیا ہوا ہے۔ نیکیوں پر غالب ہے یا نیکی کا وجود نہیں ہے۔ چنانچہ فرمایا:

بَلٰی مَنۡ کَسَبَ سَیِّئَۃً وَّ اَحَاطَتۡ بِہٖ خَطِیۡٓــَٔتُہٗ فَاُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۔۔۔۔۔ (۲ بقرہ: ۸۱)

البتہ جو کوئی بدی اختیار کرے اور اس کے گناہ اس پر حاوی ہو جائیں تو ایسے لوگ اہل دوزخ ہیں۔۔۔۔

لیکن اگر برائی نے احاطہ نہیں کیا ہوا تو اس برائی کو معاف کیا جائے گا فرمایا:

وَ اٰخَرُوۡنَ اعۡتَرَفُوۡا بِذُنُوۡبِہِمۡ خَلَطُوۡا عَمَلًا صَالِحًا وَّ اٰخَرَ سَیِّئًا ؕ عَسَی اللّٰہُ اَنۡ یَّتُوۡبَ عَلَیۡہِمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿﴾ (۹ توبۃ: ۱۰۲)

اور کچھ دوسرے لوگ جنہوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا انہوں نے نیک عمل کے ساتھ دوسرے برے عمل کو مخلوط کیا، بعید نہیں کہ اللہ انہیں معاف کر دے، بے شک اللہ بڑا معاف کرنے والا رحم کرنے والا ہے۔

یہاں ایک اعتراض اٹھایا جاتا ہے کہ نیکیوں میں توحید بھی ہے۔ توحید سے بہتر کیا اجر مل سکتا ہے؟ جواب یہ ہے کہ خود توحید سے بہتر اجر نہیں ہوتا لیکن عقیدۂ توحید کے لیے جو اجر مناسب ہے اللہ اس اجر سے بہتر عنایت فرمائے گا۔

اس آیت کے ذیل میں حدیث ہے:

وَیْلٌ لِمَنْ غَلَبَتْ آحَادُہُ اَعْشَارَہُ ۔۔ (وسائل الشیعۃ ۱۶: ۱۰۳)

حسرت اس شخص کے لیے جس کی اکائیاں (برائیاں) اس کی دہائیوں (نیکیوں) پر غالب آ جائیں۔

اہم نکات

۱۔ نیکی کا اجر زیادہ دینا اللہ کا تفضل ہے اور برائی کی سزا اسی کے برابر دینا اللہ کا عدل ہے۔


آیت 84