آیت 81
 

فَخَسَفۡنَا بِہٖ وَ بِدَارِہِ الۡاَرۡضَ ۟ فَمَا کَانَ لَہٗ مِنۡ فِئَۃٍ یَّنۡصُرُوۡنَہٗ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ ٭ وَ مَا کَانَ مِنَ الۡمُنۡتَصِرِیۡنَ﴿۸۱﴾

۸۱۔ پھر ہم نے قارون اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا تو اللہ کے مقابلے میں کوئی جماعت اس کی نصرت کے لیے موجود نہ تھی اور نہ ہی وہ بدلہ لینے والوں میں سے تھا۔

تشریح کلمات

فَخَسَفۡنَا:

( خ س ف ) الخسف زمین میں دھنس جانا۔

تفسیر آیات

۱۔ فَخَسَفۡنَا بِہٖ وَ بِدَارِہِ الۡاَرۡضَ: صرف قارون اور اس کے گھر کا گھر والوں سمیت زمین میں زندہ در گور ہونا حضرت موسیٰ علیہ السلام کا معجزہ تھا۔ ممکن ہے ایک ایسا محدود زلزلہ آیا ہو جس سے زمین شق ہو گئی ہو۔ روایت ہے کہ اس میں قارون اور اس کی حامی جماعت کے دو سو پچاس افراد زمین میں دفن ہو گئے۔ یہ لوگ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے خلاف قارون کے حامی تھے۔

۲۔ فَمَا کَانَ لَہٗ مِنۡ فِئَۃٍ یَّنۡصُرُوۡنَہٗ: جب قارون زمین میں دفن ہو رہا تھا اس وقت اس کی دولت اور اس کے حامی و رشتے دار اسے نہیں بچا سکے۔

یعنی جب بھی کوئی مجرم اپنے جرم سے باز نہیں آتا اور اپنے جرم پر اسے ناز ہوتا ہے اس وقت جب جرم کی سزا ملنے لگے گی دنیا کی کوئی طاقت اسے اس سزا بچا نہیں سکتی۔

اہم نکات

۱۔ قارون کے قوم موسیٰ علیہ السلام سے ہونے کی وجہ سے اس پر حجت پوری ہو گئی تھی۔ اس کے باوجود اس نے نعمت کا انکار کیا اسے فوری سزا مل گئی۔


آیت 81