آیت 26
 

قَالَتۡ اِحۡدٰىہُمَا یٰۤاَبَتِ اسۡتَاۡجِرۡہُ ۫ اِنَّ خَیۡرَ مَنِ اسۡتَاۡجَرۡتَ الۡقَوِیُّ الۡاَمِیۡنُ﴿۲۶﴾

۲۶۔ ان دونوں میں سے ایک لڑکی نے کہا: اے ابا! اسے نوکر رکھ لیجیے کیونکہ جسے آپ نوکر رکھنا چاہیں ان میں سب سے بہتر وہ ہے جو طاقتور، امانتدار ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ قَالَتۡ اِحۡدٰىہُمَا: ان دونوں لڑکیوں میں سے ایک نے کہا: اے ابا اسے نوکر رکھ لیجیے۔ یہ درخواست کرنے والی لڑکی وہی تھی جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بلانے گئی تھی چونکہ اسی نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی امانت کا مشاہدہ کیا تھا۔

۲۔ اِنَّ خَیۡرَ مَنِ اسۡتَاۡجَرۡتَ الۡقَوِیُّ الۡاَمِیۡنُ: قوت کا اندازہ چاہ سے پانی نکالتے وقت کر لیا تھا اور امانت کا مشاہدہ ان کے ہمراہ گھر آتے ہوئے کیا تھا کیونکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے خاتون کے پیچھے چلنے سے پرہیز کیا تاکہ ان کے جسم پر نگاہ نہ پڑے۔

قوت اور امانت دو ایسی طاقتیں ہیں جن سے بہتر نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ امانت کے بغیر طاقت سرکش اور مفسد ہو جاتی ہے اور طاقت کے بغیر امانت کے نفاذ کی کوئی صورت نہیں ہے۔ کمزور کی امانت کے نتائج نہیں ہوتے۔

اہم نکات

۱۔ افراد خانہ مرد یا عورت، سربراہ خانہ کو اپنے تجربات و مشاہدات کی روشنی میں مشورہ دے سکتے ہیں۔


آیت 26