آیت 25
 

فَجَآءَتۡہُ اِحۡدٰىہُمَا تَمۡشِیۡ عَلَی اسۡتِحۡیَآءٍ ۫ قَالَتۡ اِنَّ اَبِیۡ یَدۡعُوۡکَ لِیَجۡزِیَکَ اَجۡرَ مَا سَقَیۡتَ لَنَا ؕ فَلَمَّا جَآءَہٗ وَ قَصَّ عَلَیۡہِ الۡقَصَصَ ۙ قَالَ لَا تَخَفۡ ٝ۟ نَجَوۡتَ مِنَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ﴿۲۵﴾

۲۵۔ پھر ان دونوں لڑکیوں میں سے ایک حیا کے ساتھ چلتی ہوئی موسیٰ کے پاس آئی اور کہنے لگی: میرے والد آپ کو بلاتے ہیں تاکہ آپ نے جو ہمارے جانوروں کو پانی پلایا ہے آپ کو اس کی اجرت دیں، جب موسیٰ ان کے پاس آئے اور اپنا سارا قصہ انہیں سنایا تو وہ کہنے لگے: خوف نہ کرو، تم اب ظالموں سے بچ چکے ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ فَجَآءَتۡہُ اِحۡدٰىہُمَا تَمۡشِیۡ عَلَی اسۡتِحۡیَآءٍ: ان دونوں لڑکیوں میں سے ایک لڑکی حیا کے ساتھ چلتی ہوئی موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئی۔ شرم و حیا عورت کی زینت ہے۔ فطرت سلیمہ کی مالک خاتون مردوں سے شرم جیسی نسوانی اعلیٰ قدروں کی مالکہ ہوتی ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام درخت کے سائے میں اکیلے تھے۔ اس اکیلے مرد کے نزدیک آنے میں شرم و حیا کرنا ایک پاکیزہ ماحول کی پلی بچی کے لیے قدرتی بات ہے۔

۲۔ قَالَتۡ اِنَّ اَبِیۡ یَدۡعُوۡکَ لِیَجۡزِیَکَ اَجۡرَ: اس نامساعد ترین حالت میں جو امید اللہ تعالیٰ سے وابستہ کر رکھی تھی وہ بر آئی اور کڑی آزمائش کی گھڑی ختم ہونے والی ہے۔ جب اس لڑکی نے کہا کہ آپ کو میرے والد بلاتے ہیں تاکہ آپ نے ہمارے جانوروں کو جو پانی پلایا ہے اس کی اجرت آپ کو دیں تو ضرور سوچا ہو گا ان عظیم قدروں کا مالک، اہم شخصیت کا مالک ہو گا۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام اس لڑکی کے ساتھ چل پڑتے ہیں لیکن لڑکی کے پیچھے چلنے پر آمادہ نہیں ہوتے۔ روایت کے مطابق حضرت موسیٰ علیہ السلام فرماتے ہیں:

فَاِنَّا بَنُو یَعْقُوبَ لَا نَنْظُرْ فِی اَعْجَازِ النِّسَآئِ الْخَبَرَ ۔ ( مستدرک الوسائل ۱۴: ۲۷۴ باب کراہۃ النظر فی ادبار النساء ۔)

ہم اولاد یعقوب عورتوں کی پشت پر نظر نہیں ڈالتے۔

چنانچہ اس لڑکی کا یہ کہنا کہ یہ شخص قوی اور امین ہے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام سے اس قسم کی امانت کا مظاہرہ یقینا ہوا ہو گا۔

۳۔ فَلَمَّا جَآءَہٗ وَ قَصَّ عَلَیۡہِ الۡقَصَصَ: جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس بزرگ کو اپنے سارے حالات بتا دیے کہ وہ قتل کے خوف سے مصر سے بھاگ کر یہاں پہنچے ہیں تو اس بزرگ نے کہا:

لَا تَخَفۡ ٝ۟ نَجَوۡتَ مِنَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ: ہماری سرزمین پر فرعون کی حکومت نہیں ہے۔ بقول بعض اس وقت مدین پر کنعانی بادشاہ کی حکومت تھی۔

اس مرحلے پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ساری دعائیں قبول ہوئیں اور فرعون جیسے دشمن سے نجات مل گئی۔

یہاں پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زندگی کے مراحل میں سے ایک اہم مرحلہ طے ہو گیا۔ یہ مرحلہ قبطی کے قتل سے شروع ہوا اور نجات کی اس خوشخبری پر ختم ہوا۔

اہم نکات

۱۔ شرم و حیا عورت کی نسوانیت کے لیے اہم ترین زینت ہے۔

۲۔ حاجت مند کی حاجت پوری کرنے کے بعد اللہ سے اپنی حاجت کا سوال ہونا چاہیے۔

۳۔ رضاکارانہ کمک کے باوجود اجرت قبول کرنے میں حرج نہیں ہے۔


آیت 25