آیت 22
 

وَ لَمَّا تَوَجَّہَ تِلۡقَآءَ مَدۡیَنَ قَالَ عَسٰی رَبِّیۡۤ اَنۡ یَّہۡدِیَنِیۡ سَوَآءَ السَّبِیۡلِ﴿۲۲﴾

۲۲۔ اور جب موسیٰ نے مدین کا رخ کیا تو کہا: امید ہے میرا رب مجھے سیدھے راستے کی ہدایت فرمائے گا۔

تفسیر آیات

۱۔ جب موسیٰ علیہ السلام نے مدین کی طرف رخ کیا۔ مدین کے بارے میں الاعراف آیت ۸۵ ملاحظہ فرمائیں۔ آیت کے سیاق سے تو یہ عندیہ ملتا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے قصداً مدین کا رخ کیا تھا۔ تَوَجَّہَ رخ کیا تِلۡقَآءَ مَدۡیَنَ مدین کی جانب۔

کہتے ہیں: مصر اور مدین کے درمیان آٹھ سو پچاس میل کا فاصلہ ہے۔ کیا مصر اور البدع جو خلیج عقبہ کے مغربی ساحل پر واقع، کے درمیان یہی مسافت ہے؟ چونکہ کہتے ہیں مدین وہی البدع ہے۔

۲۔ قَالَ عَسٰی رَبِّیۡۤ: چنانچہ اللہ نے انہیں سیدھے راستے کی راہنمائی فرمائی۔ جو راستہ مدین کو جاتا تھا۔ مدین کا علاقہ فرعون کی سلطنت میں شامل نہ تھا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا یہ تھی: مدین پہنچنے کے لیے سیدھے راستے کی راہنمائی فرما۔


آیت 22