آیت 13
 

فَرَدَدۡنٰہُ اِلٰۤی اُمِّہٖ کَیۡ تَقَرَّ عَیۡنُہَا وَ لَا تَحۡزَنَ وَ لِتَعۡلَمَ اَنَّ وَعۡدَ اللّٰہِ حَقٌّ وَّ لٰکِنَّ اَکۡثَرَہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ﴿٪۱۳﴾

۱۳۔ (اس طرح) ہم نے موسیٰ کو ان کی ماں کے پاس واپس پہنچا دیا تاکہ ماں کی آنکھ ٹھنڈی ہو جائے اور غم نہ کرے اور یہ جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچا ہوتا ہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔

تفسیر آیات

۱۔ فَرَدَدۡنٰہُ اِلٰۤی اُمِّہٖ: موسیٰ علیہ السلام کی ہوشیار بہن اپنی ماں کو قصر فرعون میں لانے میں کامیاب ہو جاتی ہے۔ جب اپنی ماں کی خوشبو سونگھی تو بھوک سے نڈھال بچے نے دودھ پینا شروع کیا اور رونا بھی بند کیا۔ کہتے ہیں: فرعون نے مادر موسیٰ سے پوچھا یہ کیسے ہوا کہ اس بچے نے دوسری عورتوں کا دودھ نہیں پیا، صرف تمہارا دودھ قبول کیا؟ مادر موسیٰ نے کہا: چونکہ میں ایک معطر خاتون ہوں۔ میرا دودھ بھی شیریں ہے۔ اس لیے جب بھی کوئی بچہ لایا گیا اس نے میرا دودھ قبول کیا ہے۔ یہ سن کر فرعون خوش ہوا۔

۲۔ کَیۡ تَقَرَّ عَیۡنُہَا وَ لَا تَحۡزَنَ: موسیٰ علیہ السلام کو ان کی ماں کے بغیر بھی تحفظ فراہم ہو سکتا تھا لیکن بچے کی مصلحت کے علاوہ خود ماں کی آنکھوں کو ٹھنڈک دینا اور اپنے لخت جگر کی جدائی کا غم و اندوہ ختم کرنا بھی مقصود تھا۔

۳۔ وَّ لٰکِنَّ اَکۡثَرَہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ: اکثر لوگ وعدۂ الٰہی کے لازمی طور پر پورا ہونے والے اس اہم ترین مسئلے کو نہیں جانتے اور وعدۂ الٰہی کے مطابق اپنی سیرت و کردار کو استوار نہیں کرتے۔

اہم نکات

۱۔ اللہ تعالیٰ مادر موسیٰ پر ماں کی مامتا سے زیادہ مہربان ہے۔

۲۔ وعدۂ الٰہی کے برحق ہونے پر یقین بہت سے مسائل کا حل ہے۔


آیت 13