آیت 11
 

وَ قَالَتۡ لِاُخۡتِہٖ قُصِّیۡہِ ۫ فَبَصُرَتۡ بِہٖ عَنۡ جُنُبٍ وَّ ہُمۡ لَا یَشۡعُرُوۡنَ ﴿ۙ۱۱﴾

۱۱۔ اور مادر موسیٰ نے ان کی بہن سے کہا: اس کے پیچھے پیچھے چلی جا تو وہ موسیٰ کو دور سے دیکھتی رہیں کہ دشمنوں کو (اس کا) پتہ نہ چلے۔

تشریح کلمات

قُصِّیۡہِ:

( ق ص ص ) القص کے معنی نشان قدم پر چلنے کے ہیں۔ حالات بیان کرنے کو بھی قصہ اسی لیے کہتے ہیں کہ اس میں بھی صاحب قصہ کا تعاقب کیا جاتا ہے۔

جُنُبٍ:

( ج ن ب ) جنب دور کے معنوں میں ہے۔ اجنبی کے معنی ہیں مجھے دور رکھو۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ قَالَتۡ لِاُخۡتِہٖ قُصِّیۡہِ: مادر موسیٰ نے ہارون کی بہن سے کہا: قُصِّیۡہِ اس کے پیچھے پیچھے چلی جا اور دیکھ موسیٰ کا تابوت کس سمت جا اور کس کے ہاتھ آ رہا ہے۔ اس بچی کو یہ حکم اس لیے دیا کہ مادر موسی کو اللہ کے وعدے پر یقین تھا کہ دریا دور نہیں لے جائے گا۔ اس بچی کے لیے پیچھا کرنا ممکن رہے گا۔

۲۔ فَبَصُرَتۡ بِہٖ عَنۡ جُنُبٍ: چنانچہ خواہر موسیٰ نے تعاقب کیا تو دیکھا فرعونیوں نے تابوت کو دریا سے اور موسیٰ علیہ السلام کو تابوت سے نکالا۔ عَنۡ جُنُبٍ کے ایک معنی یہ کیے گئے ہیں: دور سے دیکھتی رہیں۔ دوسرے معنی یہ بھی کیے ہیں: عَنۡ جُنُبٍ ایک جانب سے دیکھتی رہیں کہ کسی کو پتہ نہ چلے کہ وہ اس بچے کے تعاقب میں ہے۔

۳۔ وَّ ہُمۡ لَا یَشۡعُرُوۡنَ: دشمن کے شر سے بچنے کے لیے مؤمن کو اپنی فراست استعمال کرنی چاہیے۔


آیت 11