آیت 8
 

فَالۡتَقَطَہٗۤ اٰلُ فِرۡعَوۡنَ لِیَکُوۡنَ لَہُمۡ عَدُوًّا وَّ حَزَنًا ؕ اِنَّ فِرۡعَوۡنَ وَ ہَامٰنَ وَ جُنُوۡدَہُمَا کَانُوۡا خٰطِئِیۡنَ﴿۸﴾

۸۔ چنانچہ آل فرعون نے انہیں اٹھا لیا تاکہ وہ ان کے لیے دشمن اور باعث رنج بن جائیں، یقینا فرعون اور ہامان اور ان دونوں کے لشکر والے خطاکار تھے۔

تفسیر آیات

۱۔ فَالۡتَقَطَہٗۤ: چنانچہ مادر موسیٰ نے بچے کو حوالہ دریا کر دیا۔ قصر فرعون چونکہ ساحل دریا پر تھا۔ دریا میں ایک صندوق کو دیکھ کر اس کو اٹھانے کا حکم دیا گیا۔ دیکھا اس صندوق میں ایک بچہ ہے۔ فیصلہ ہوا کہ اس بچے کو پالا جائے۔

۲۔ لِیَکُوۡنَ لَہُمۡ عَدُوًّا: آل فرعون نے موسیٰ علیہ السلام کو اس لیے اٹھایا تھا کہ ان کے لیے مفید ثابت ہو جائے یا اسے بیٹا بنا لیں لیکن ہوا یہ کہ فرعون کے لیے جانی دشمن اور باعث رنج بن گیا۔ گویا وہ اپنے لیے ایک دشمن اور باعث رنج کو اٹھا رہے تھے۔

۳۔ کَانُوۡا خٰطِئِیۡنَ: فرعون اور ہامان، موسیٰ علیہ السلام کو اٹھانے میں خطاکار نہیں تھے بلکہ وہ اس ظلم و ستم میں خطاکار تھے جس کے نتیجے میں فرعون کے دشمن حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اپنے ہاتھ میں پالیں اور بڑا کریں۔

اہم نکات

۱۔ اللہ اپنے رسول کو دشمن کے ذریعے تحفظ دیتا ہے۔

۲۔ اللہ اپنے دین کو فرعونیت سے بچانے کے لیے خود فرعونیت کو ذریعہ بناتا ہے۔


آیت 8