آیت 84
 

حَتّٰۤی اِذَا جَآءُوۡ قَالَ اَکَذَّبۡتُمۡ بِاٰیٰتِیۡ وَ لَمۡ تُحِیۡطُوۡا بِہَا عِلۡمًا اَمَّا ذَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ﴿۸۴﴾

۸۴۔ جب سب آ جائیں گے تو (اللہ) فرمائے گا: کیا تم نے میری آیات کو جھٹلا دیا تھا؟ جب کہ ابھی تم انہیں اپنے احاطہ علم میں بھی نہیں لائے تھے اور تم کیا کچھ کرتے تھے؟

تفسیر آیات

۱۔ حَتّٰۤی اِذَا جَآءُوۡ: جب سب لوگ آ گئے چونکہ باقی لوگوں کو روک لیا تھا، یہ یُوۡزَعُوۡنَ سے مربوط ہے، تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ یہ خطاب اللہ کی طرف سے ہو گا۔ آیاتی میں، رجعت کی صورت میں آیات سے مراد ائمہ اہل بیت اور انبیاء علیہم السلام ہو سکتے ہیں۔ تکذیب سے مراد ان کی طرف سے قائم کردہ دلائل کی تکذیب ہو سکتی ہے۔ رجعت مراد نہ ہونے کی صورت میں انبیاء علیہم السلام کی طرف سے پیش کردہ معجزات ہو سکتے ہیں۔

۲۔ وَ لَمۡ تُحِیۡطُوۡا بِہَا عِلۡمًا: یہ تکذیب ان لوگوں نے کسی علم اور سند کی بنیاد پر نہیں کی۔ ظاہر ہے کسی علم کے بغیر نہ اسے رد کرنا درست ہے، نہ قبول کرنا۔ علم کے بغیر رد کرنا عناد اور قبول کرنا اندھی تقلید ہے۔

۳۔ اَمَّا ذَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ: جو کام کرنے کا تھا وہ تحقیق و جستجو تھا۔ پھر اس کے بارے میں علم حاصل کرنا تھا۔ یہ کام تو تم نے کیا نہیں۔ آگے تم نے جو کام کیا ہے وہ تکذیب ہی ہے۔


آیت 84